دسمبر 13, 2024


کراچی کے سب سے بڑے کینٹ ریلوے اسٹیشن پر سیکیورٹی انتظامات کی صورتحال ناقص ہے۔ مرکزی راستے پر لگے واک تھرو گیٹ ناکارہ ہیں اور سامان کے اسکینرز بھی خراب پڑے ہیں۔ کچھ سی سی ٹی وی کیمروں کی سمت ٹھیک کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی۔


کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر تخریب کاری کے واقعہ کے بعد تمام پبلک مقامات پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ ہے۔


لیکن کینٹ ریلوے اسٹیشن کراچی میں قدم رکھیں تو سیکیورٹی انتظامات کی صورتحال تسلی بخش نظر نہیں آتی۔
شہر کے سب سے بڑے اسٹیشن کے مرکزی گیٹ پر لگا واک تھرو گیٹ ہی نہیں لگیج اسکینر بھی خراب ہے۔


اسٹیشن کے مرکزی راستے پر واک تھروگیٹ مسافروں کی چیکنگ کرنے سے قاصر ہے، وہی اسٹیشن کے گیٹ نمبر دو پر واک تھرو گیٹ تو موجود ہے لیکن سیکیورٹی ادارے اس کا استعمال کرانے میں ناکام ہیں۔

محمد علی کہتے ہیں نہیں سر جی یہ کچھ بھی نہیں کرتے ،کیا کرنا ہے ،کوئی جا رہا ہے ،کوئی سامان کی چیکنگ نہیں ہے، ادھر جو اسکیننگ گیٹ لگے ہوئے ہیں ان سے لوگ گزرتے ہی نہیں ہیں، وہ ویسے ہی جائے جا رہے ہیں، آئے جا رہے ہیں، کچھ بھی ایسا نظام نہیں
شاہد مقصود کہتے ہیں یہاں پہ کوئی سیکیورٹی نہیں ہے، ہائی الرٹ ہونا چاہیے ،تمام ریلوے اسٹیشن پہ، کس ٹائپ کے لوگ ا ٓرہے ہیں جو کراچی کے اندر
فرحان شاہ کہتے ہیں پورے کینٹ اسٹیشن پر ناقص انتظامات ہیں، سب جگہ سے دروازے اوپن ہیں ،کسی جگہ سے کوئی بندہ بشر آ کے کوئی بیگ وغیرہ رکھ کر چلا جائے تو یہ غفلت کا شکار ہے، سب یہ اسی طریقے سے واقعہ سارے ہو جاتے ہیں، پھر بے گناہ لوگ شہید ہو جاتے ہیں ،کوئی پرسان حال نہیں ہے، ہم صرف دو منٹ کی مذمت کر دیتے ہیں

ایس پی ریلوے کہتے ہیں سی سی ٹی وی کیمرے تو موجود ہیں، لیکن زیادہ تر ناکارہ ہیں اور بم ڈسپوزل ا سکواڈ کا عملہ بھی کم ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے وسائل کی کمی کو تمام تر صورتحال کا سبب قرار دے دیا۔

جاوید خان، ایس پی ریلوے کہتے ہیں بہت ساری چیزوں کے گنجائش ہے جس میں موڈیفیکیشن کی جا سکتی ہے امپروومنٹ لائی جا سکتی ہے کر رہے ہیں انشاءاللہ ابھی ہم لیٹر لکھیں گے کہ اور بھی بیڈ سٹاپ ہم بڑھائیں کینر جو ہیں وہ واقعی میں اپ کی بات بجا ہے کہ وہ کافی عرصے سے خراب ہے اور ایسا نہیں ہے کہ ہم نے پاکستان ائے تو اس کی فائل ورک یا ساری چیزیں ہم ابھی بھی کر رہے ہیں ان پروگریس ہے جی سی سی ٹی وی کیمراز تقریبا کوئی 50 لگ بھگ ہے لیکن اس میں بھی ذرا تر اگر اپ اپ کا یہیں پر سوال ہوگا کہ اس کی بھی زیادہ تر خراب ہے
شیما غنی،ایڈیشنل ڈی سی او ریلوے کا کہنا ہےکہ ہم کانسٹنٹلی 247 جو ہے سیکیورٹی پہ کام کر رہا ہے جتنا ہمارے لیے پاسیبل ہے ڈیفینٹلی امپروومنٹ کے جو ہے وہ سپیس ہے ریسورسز ہمارے پاس کم ہیں اور جو اپ نے سکینرز اور جو اس کی واک تھرو گیٹس کی بات کی تو ہم نے لیٹر بھی لکھا ہے، ہم یہ کافی کرتے بھی رہے ہیں بٹ ڈیفینٹلی ریسورسز کا ایشو ہے

شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کینٹ اسٹیشن پر سیکیورٹی کے مزید غیر معمولی انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے