مئی 14, 2025


کراچی ، شیرشاہ میں صرف کباڑی مارکیٹ ہی موجود نہیں ہے۔گودام کی شکل میں کتابوں کا ایک بڑا ذخیرہ بھی ہے۔ جہاں درآمد شدہ کتابیں کسی خزانے سے کم نہیں ہیں۔ گودام کے مالک کی خواہش ہے کہ کراچی میں کوئی بک پلازہ قائم کیا


کراچی کے دامن میں کتابوں کا ایک مخفی خزانہ ہے،،، جو بہت سی آنکھوں سے اوجھل ہے۔


آپ نے کراچی میں کتابوں کے کئی بازار لگتے دیکھے ہونگے۔ شاید ریگل چوک کے قریب فٹ پاتھ بازار سے بھی گزر ہوا ہو۔اس شہر میں ٹھیلوں پر بھی کتابیں فروخت ہوتی ہیں۔
لیکن کتابوں کے گودام کا تصور کچھ نیا سا ہے۔
کراچی کے علاقے شیرشاہ میں کتابوں کا ایک ایسا گودام موجود ہے۔ جہاں بس نام لیجئے ،، اور کتاب طلب کیجئے!

کتابوں کے اس گودام میں مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں۔ نرسری سے لیکر پی ایچ ڈی تک یہ تمام ریفرنس بکس شہریوں کی دسترس میں ہیں


گودام کے مالک منصور محمد صدیق نے 32 سال قبل کھوڑی گارڈن میں کتابوں کا ٹھیلہ لگا کر اس کام کی شروعات کی تھی۔ بقول ان کہ اس گودام میں آج اتنی کتابیں ہیں کہ ایک بک پلازہ قائم ہوجائے۔

ابھی بھی بک کے شیدائی بک لور بہت ہیں۔ زیادہ تر آن لائن سے ہی خریداری کرتے ہیں۔ اور ہمارے پاس سمجھو کے پورا خزانہ ہے۔ ہم چاہ رہے ہیں کہ کراچی کے اندر کوئی ایسا بک پلازہ ہو جہاں کسٹمر اسٹوڈنٹ سب کے لیے آسانی ہو۔ تو کوئی ایسی جگہ ہو۔ جیسے صدر کے اندر پارکنگ پلازہ ہے۔ وہ ضائع ہورہا ہے۔ جو پرائس مارکیٹ میں سو ڈالر ہے۔ وہ ہم 25 سو سے 3 ہزار تک میں فروخت کرتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ 4 ہزار میں مل جاتی ہیں

کتابوں کی کوالٹی واقعی کمال کی ہے۔ یہ امپورٹڈ کتابیں ہیں۔ کتابیں آسانی سے ڈھونڈ لی جائیں۔ اس لیے سیکشنز بھی بنائے گئے ہیں۔



منصور محمد صدیق بتاتے ہیں کہ ایک دور ایسا تھا جب کتابوں کی خریداری پر لڑائی ہوا کرتی تھی۔ جوڑیا بازار کے اطراف تاریخی عمارتوں کا حسن اور کتاب پڑھنے والوں کا رش کراچی کی خوبصورتی تھی۔

وہ دور تو اب آ نہیں سکتا۔ اسکول میں جب پہلی کلاس میں تھا تب وہاں سے مارکیٹ جاتا تھا۔ اس ٹائم پر ایسا سسٹم تھا کہ بکس کم تھیں اور پڑھنے والے زیادہ تھے۔ کبھی کبھار تو ہسٹری کی کوئی دو کتابیں آئیں تو خریدار دس ہوتے تھے۔ کوئی کہتا تھا ہمیں دے دو ہمیں دے دو۔ کسٹم ہاؤس سے لنچ کے ٹائم لوگ بک پڑھنے آجاتے تھے آئی آئی چندریگر سے لوگ آجاتے تھے۔ کہاوت تھی کے جوڑیا بازار میں دکھا دو۔ اسپیس بھی اچھا تھا


گودام کے دروازے پر آپکو کوئی بینر نظر نہیں آئے گا۔ لیکن اندر پہنچ کر سماں ہی بدل جائے گا۔۔
َ
شہریوں تک کتابوں کی آسانی سے رسائی کے لیے جنریشن بکس کے نام سے ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے