
سندھ اسمبلی میں بارشوں کے بعد کراچی میں سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی گونج سنائی دی۔ ایم کیوایم نے سوال اٹھایا کس ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے کہ سڑکیں تین ماہ میں ٹوٹ جاتی ہیں۔ وزیر بلدیات سعید غنی بولے کے ایم سی ہو ٹھیکیدار یا کلک کسی کی کوتاہی ثابت کوئی تو کارروئی ہوگی۔
سندھ اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کہا جمشید روڈ ،گرومندر ، لسبیلہ سمیت ان کے پورے حلقہ کے روڈ تباہ ہیں۔ کے ایم سی کس ٹیکنالوجی کے تحت سڑکیں بناتی ہے کہ تین ماہ بعد تباہ ہوجاتی ہیں۔ مئیر اور ٹاؤن چئیرمینز کام نہیں کررہے ۔ٹھیکے کے ایم سی سے لے کر ورکس اینڈ سروسز کے حوالے کئے جائیں۔ جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا بارشوں نے بہت ساری سڑکوں کو تباہ کیا ہے۔ بارشیں رکنے کے بعد کراچی سمیت صوبہ بھر میں سڑکوں کی استرکاری شروع ہوگی۔ گزشتہ بارشیں بہت زیادہ ہوئی تھیں۔ کلک کے پاس فنڈز تھے،، تو کے ایم سی کو دیئے گئے۔ چار سو کے قریب سڑکوں پر کلک نے کے ایم سی کےذریعے کام کیا ۔صوبائی وزیر نے کہا اگر حال ہی میں بننے والی سڑکیں بارشوں سے تباہ ہوئی ہیں،، تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی ۔اس میں ٹھیکیدار ہو ، کلک یا کے ایم سی انتظامیہ،، جو ملوث ہوا،، اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔