مارچ 15, 2025

کرائے پر سائیکل حاصل کرکے گلیوں میں چلانادو تین دہائی پہلے تک بچوں کے پسندیدہ مشغلے میں شامل تھا۔


گذرتے وقت کے ساتھ یہ سرگرمی تقریباً ختم ہوگئی ہے مگر کراچی کے چند قدیم علاقے ایسے بھی ہیں جو اس دم توڑتی روایت کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

دور بدلا تو بچوں کے کھیل کود کا انداز بھی تبدیل ہوگیا
جسمانی سرگرمیوں کی جگہ گیجٹس نے لی اور اس طرح سائیکلنگ کا رجحان بھی نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔


اسی اور نوے کی دہائی تک گلی کوچوں میں قائم دکانوں سے کرائے پر سائیکل حاصل کرکے چلانا
اس وقت کے بچوں کا محبوب ترین مشغلہ تھا


مگرجیسے جیسے دور بدلا کراچی کے کئی علاقوں سے یہ سرگرمی اور اس سے وابستہ افراد کا روزگار ختم ہوگیا۔


محمد فضل کراچی کے قدیم علاقے لیاری سنگولین کے رہائشی ہیں ،یہ آج بھی اپنے محلے میں سائیکل کی دکان چلا کر نہ صرف اپنی بچپن کی یادوں کو تازہ کئے ہوئے ہیں


بلکہ اپنی دو وقت کی روٹی روزی کا بندو بست بھی انہی سائیکلوں کی مدد سے کرتے ہیں


میرا نام محمد فضل محمد ہے میرے کو 20 سال ہو گئے ہیں بچپن میں بہت سائیکل چلایا ہم نے اس لیے یہ ذہن میں آیا تھا اپنا کاروبار یہ کرے سائیکل کا اس لیے یہ کاروبار کیا پھر میں نے ایک بندے سے تین چار سے سائیکل لیا تھا


اس کو میں نے چلایا اللہ کے حکم سے ابھی 20 25 سے زائد سائیکل میرے پاس ہیں، پہلے کرایہ تھا 15 10 روپے تھے ابھی 20 روپے 40 روپیہ 100 روپیہ گھنٹہ چلاتے ہیں ہم لوگ ابھی چھوٹے ہوئے ہیں مطلب 40 روپیہ گھنٹہ بڑے والے 80 روپیہ بنتا ہے

ماضی کی طرح آج بھی سائیکل کا کرایہ اس کے حجم اور خصوصیات کے اعتبار سے دکاندار مقرر کرتا ہے۔


کرائے پر لینے والا بچہ گھڑی دیکھ کر سائیکل حاصل کرتا اور وقت پورا ہوجانے پر سائیکل واپس پہنچانے کا پابند ہوتا ہے
دوران استعمال سائیکل میں ہونے والی خرابی کی مرمت کی ذمہ داری چلانے والے پر عائد ہوتی ہے


اور وقت مقررہ سے تاخیر سے واپس آنے والے کو جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے ،اولڈ سٹی ایریا میں جابجا کرائے پر ملنے والی یہ سائیکلیں بچوں کوتفریح فراہم کرنے کے ساتھ بڑوں کو بھی بچپن کے سنہرے دور میں لے جاتی ہیں


نئی سائیکل خریدنے کی سکت نہ رکھنے والوں کے بچے جیب خرچ کے پیسوں سے آج بھی اپنے اس شوق کی تکمیل کرتے ہیں۔
جو سائیکل ماضی میں 5 سے 10 روپے فی گھنٹہ کرایہ پر ملتی تھی اب اس کا کرایہ 70 سے 80 روپے تک جا پہنچا ہے
لیاری کی تنگ گلیوں میں بچوں کی اس سستی تفریح کا آغاز سر شام ہوتا ہے جو رات تک جاری رہتا ہے

ہاتھوں میں موبائل،ٹیبلٹ ،گیمنگ کمپیوٹر آئےتو بچوں کے کھیل کود کے انداز بدل گئے۔ کرائے کی سائیکل دوڑانے کا حسین دور انجام کو پہنچا،


لیکن لیاری میں یہ روایت آج بھی زندہ ہے،جو صحت مندانہ سرگرمی ہونے کے ساتھ وقت گذاری کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے