کراچی میں بندرگاہ کے قریب ایک ایسا پولیس اسٹیشن بھی ہے جو چند سال نہیں بلکہ سو سال پرانا ہے ۔ایک صدی پر مشتمل تاریخ رکھنے والا جیکسن پولیس اسٹیشن سندھ پولیس کی دیگرعمارتوں کی طرح اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔
کراچی بندرگاہ کو جانے والی سڑک پر یہ پولیس اسٹیشن، قیام پاکستان سےتئیس برس قبل برطانوی راج میں سن 1924میں تعمیر کیا گیا ۔
بندرگاہ کے نزدیک اہم اورحساس ترین علاقے میں پولیس اسٹیشن کے قیام کی منظوری ملی تو اسے جیکسن کا نام دیا گیا۔ معروف آرکیٹیکٹ نعمان احمد کہتے ہیں قدیم تھانے کا نام ممکنہ طور پر مشنری ڈاکٹر جیکسن یا پھر ڈی جے کالج کے پرنسپل ڈاکٹر جے جیکسن کے نام پر رکھا گیا۔یہ نام آج بھی اس پولیس اسٹیشن کے ساتھ علاقے کی بھی شناخت ہے۔
پہاڑی پتھروں کوجوڑ کر چونے اور مٹی کے گارے سے تعمیر کی گئی پولیس اسٹیشن کی عمارت آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے ۔
ایک ہزار گز سے زائد رقبے پر محیط پولیس اسٹیشن کے جس شعبے پر نظر دوڑائیں وہ ماضی کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے۔
قدیم پولیس اسٹیشن کے درو دیوار ہی نہیں ، کھڑکیاں اور دروازے بھی ماضی میں جھانکنے کا دریچہ ہیں۔راہداری گذرتے ہوئےکسی قلعے کی یاد دلاتی ہے، تو زمین سے بالائی منزل کا سفر بھی لکڑی کے مضبوط ترین زینے پر چڑھ کر ہی ممکن ہوپاتا ہے
حوالات ہی نہیں ، اسلحہ اور دیگر ریکارڈ رکھنے والے شعبہ جات بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہیں ۔تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھنے والے پولیس اسٹیشن میں 70برس پرانی ایف آئی آرز کا ریکارڈ بھی مکمل محفوظ ہے۔
حاجی محمد اسحاق،ایس ایچ او جیکسن تھانہ نے بتایا کہ ۔۔الحمدللہ ہمارا تمام ریکارڈ جب سے یہ تھانہ بنائیں مینٹین ہے اور محفوظ ہے بلڈنگ کو جب بنایا گیا تھا اس وقت اج کے دور کے جدید تقاضے تو نہیں تھے لیکن اس کے اندر انجینیئرنگ کی ایک لازوال مثال موجود ہے اپ دیکھیں کہ اج کے سیمنٹ کے دور میں شاید اس طرح کی کنسٹرکشن مضبوط نہ ہو جبکہ یہ چونا اور مٹی اور پتھر کے امیزے سے بنائی گئی عمارت ہے اور اج بھی الحمدللہ اس کو میں جو سمجھتا ہوں کہ ابھی اس کو ایک سو سال اور اگر اس کو اسی طرح سے توجہ دی جائے جیسے اج تک دی گئی ہے تو یہ قائم اور دائمی رہے گی
ماہر تعمیرات یاسمین لاری کہتی ہیں ایسی عمارتیں اپنے اندر شہر کی تاریخ کو سموئے ہوئے ہیں ، انہیں ان کی اصل حالت میں محفوظ رکھنا ضروری ہے ۔
یاسمین لاری،ماہرتعمیرات مزید کہتی ہیں کہ یہ تمام چیزیں ہم کو بچانے اس لیے ضروری ہیں کیونکہ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ تاریخ میں کیا ہوا اور ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ جب انگریز ایا تو کس طرح سے اس نے کیا یہاں پہ کیا اس کے کیا عزائم تھے اور ارکیٹس سے جو ہے وہ ایکسپریس کرتا ہے جو بلڈنگز پرانی ہے جس کو ہم ہیریٹج کہتے ہیں وہ ایکسپریس کرتا ہے کہ انگریز نے ہمیں کنٹرول کرنے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا ہمیں پتہ ہے کہ کون سی عمارتیں کس نے بنائی تھی اور ہمیں پتہ ہے کہ وہ ایسے ہیں کہ جس سے انہوں نے اس شہر پہ بہت احسان کیا کہ اتنی خوبصورت چیزیں ہمارے لیے چھوڑ گئے ہیں
کراچی کی بندرگاہ اور اطراف کے علاقے کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا پولیس اسٹیشن منفرد طرز تعمیر اور ایک صدی گذر جانے کے باوجود اصل حالت میں موجود ہونے کے باعث تاریخ میں دلچسپی رکھنےو الوں کی بھی توجہ حاصل کئے ہوئے ہے۔
سو سالہ تاریخ کا حامل کراچی کا جیکسن پولیس اسٹیشن آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ نہ صرف امن وامان کے قیام میں کردار ادا کررہا ہے بلکہ ماضی کی یادوں کو بھی تازہ کئے ہوئے ہے۔