۔
ارسا ایکٹ میں ترمیم کرکے دریائے سندھ کا پانی غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کیا جائے گا،
نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما عوامی تحریک
سندھ حکومت نے دانستہ طور پر صوبے کا امن و امان تباہ کیا ہے، نور احمد کاتیار۔
سپریم کورٹ سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور لاقانونیت کا نوٹس لے، نور احمد کاتیار
پیپلز پارٹی حکومت نے اقتدار کی لالچ میں سندھ کے وسائل کا سودا کیا ہے، سرمد راجپر۔
کسانوں کے حقوق غصب کرنے کے لیے کارپوریٹ فارمنگ منصوبے لائے گئے ہیں، حسنہ راہوجو۔
مظلوم قوموں کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں، ، بخشل تھلہو
ایک سازش کے تحت سندھ کے نوجوانوں کو نشے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، سراج سیال
فارم 47 والی حکومت سندھ دشمنی کر رہی ہے، نعمت کھوڑو
حکومت کی پالیسیاں مزدور دشمن ہیں، حاجی خان سموں
ماروائے عدالت قتل کر کے عوام کے لیے انصاف کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، شاہین خاصخیلی۔
حیدرآباد عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کے زیرِ اہتمام لیبر ہال حیدرآباد میں "وسائل بچاؤ، سندھ بچاؤ” کانفرنس اور ضلع ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی رہنما نور احمد کاتیار، عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کے نو منتخب ضلع صدر سرمد راجپر، سندھیانی تحریک کی مرکزی نائب صدر حسنه راہوجو، عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکریٹری بخشل تھلہو، عوامی جمہوری پارٹی کے مرکزی رہنما سراج سیال، سندھ صحافی اتحاد کے سربراہ نعمت کہڑو، سندھی مزدور تحریک کے مرکزی صدر حاجی خان سمون، سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری علی رضا جلبانی، سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما شاہین خاصخیلی، عوامی تحریک کے رہنما عبدالحئی بھٹو، ایڈووکیٹ اشوک کمار اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے دانستہ طور پر سندھ کا امن و امان تباہ کیا ہے۔ اغواء برائے تاوان، ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں حکومت کے بھوتار ملوث ہیں۔ پولیس مکمل طور پر سرکاری بھوتاروں اور سرداروں کی سہولت کار بن چکی ہے۔ عدالتیں برائے نام رہ گئی ہیں. عوام کے لیے انصاف کے دروازے بند ہیں۔ ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں، لوگوں کی لاشوں کو جلایا جا رہا ہے، لیکن انصاف کے اعلیٰ ادارے اس لاقانونیت کا نوٹس لینے کو تیار نہیں ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں، سندھ کے وسیع قدرتی وسائل، زمینوں، پانی، تیل، گیس، کوئلہ، کارونجھر پہاڑ اور دیگر وسائل کو حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ داروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کرسی کی خاطر سندھ کے وسائل کا سودا کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سندھ دشمن منصوبوں کی وجہ سے سندھ کو تاریخی تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی مصنوعی قلت کی وجہ سے زرخیز زمینیں بنجر ہو چکی ہیں۔ مزید برآں کینال اور ڈیم بنا کر سندھ کا سارا پانی کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو دیا جا رہا ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر مقامی کسانوں کے حقوق غضب کیے جا رہے ہیں. کسانوں کو اپنی ہی زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تعاون سے ارسا ایکٹ میں ترمیم کر کے دریائے سندھ کے پانی کو بھی فروخت کی چیز بنایا جا رہا ہے۔ ملک دشمن قوتیں سندھ کے عوام کو پانی سے محروم کر کے دریائے سندھ کا پانی غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنا چاہتی ہیں۔ سندھ کے عوام دریائے سندھ کی فروخت کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام سے جمہوریت کا قتل ہو گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی کو ختم کر کے جمہوریت بحال کی جائے۔ ملک کو قائداعظم محمد علی جناح کے جمہوری اور سیکولر اصولوں کے تحت چلایا جائے۔ 1940 کی قرارداد کے تحت سندھ سمیت تمام صوبوں کو صوبائی خودمختاری دی جائے۔ ضلع ورکرز کنونشن میں عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کی نئی باڈی منتخب کی گئی، جس میں صدر سرمد راجپر، نائب صدر عبدالحئی بھٹو، جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ اشوک کمار، جوائنٹ سیکریٹری سلیم بُدھ، خزانچی لیاقت میمن، آفس سیکریٹری مہر علی ببر، لیگل سیکریٹری ایڈووکیٹ ابرار ابڑو، ثقافتی سیکریٹری سجن شاہانی، جبکہ ممبران میں امتیاز جتوئی، اقبال عباسی، جام تماچی، ایڈووکیٹ راحیل بھٹو اور ہاشم راجپر منتخب ہوئے۔