حیدرآباد کراچی میں رواداری مارچ میں شریک خواتین، بچوں، ادیبوں، شاعروں، فنکاروں اور صحافیوں پر پولیس کے بدترین تشدد اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی آرگنائزر ایڈووکیٹ وسند تھری، ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، نور احمد کاتیار اور ایڈووکیٹ راحیل بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پرامن مارچ پر تشدد کرکے بدترین آمریت کا ثبوت دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کا سیکولر چہرہ عیاں ہو چکا ہے۔ سندھ کے عوام سے پرامن احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے سندھ میں آئین کو مکمل طور پر معطل کر دیا ہے۔ سندھ کے پرامن ادیبوں، فنکاروں اور شاعروں کی گرفتاری کے لیے پولیس پہنچ جاتی ہیں لیکن پولیس شمالی سندھ کے اضلاع میں ڈاکوؤں کے خلاف موثر آپریشن کرنے کو تیار نہیں۔ کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنے والی سندھ پولیس نے سندھ کی بہنیوں بیٹیوں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے۔ جو کہ ایک شرمناک عمل ہے۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے وزیر داخلہ ضیا لنجار اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن فوری طور پر مستعفی ہوں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پیپلز پارٹی حکومت کی دہشت گردی کا ازخود نوٹس لیں۔ رواداری مارچ کے گرفتار ہونے والے تمام افراد کو رہا کیا جائے۔