
سندھ اسمبلی نے صوبے میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف حکومتی تحریک التواء متفقہ طور پر منظور کرلی ۔۔ پیپلز پارٹی کی رکن ماروی راشدی کی جانب سے محصور پاکستانیوں کے تذکرے نے ایوان کے ماحول کو گرم کردیا
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدرارت میں شروع ہوا ۔۔ وقفہ سوالات کے بعد پیپلز پارٹی کی رکن ہیر سوہو نے غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے پر تحریک التواء پیش کی۔
وزیر پارلیمانی امور ضیاء لنجار نے تحریک التواء پر بحث کروانے کی تائید کی ۔۔ پیپلز پارٹی کی رکن ماروی راشدی کے ریمارکس پر اپوزیشن اراکین برہم ہو گئے، اور دوطرفہ جملہ بازی بھی ہوئی۔
اسپیکر نے معاملے کو سنبھالنے کے لئے کاروائی سے ماروی راشدی کے جملے حذ کروادیئے ۔۔ آغا سراج درانی بولے کہ ہم کسی قوم کے خلاف نہیں ہیں ، سندھ نے ہجرت کرنے والوں کو خوش آمدید کہا۔
سندھ تو وہ صوبہ جنہوں نے ہمیشہ اپنے ہاتھ کھلے ہیں سب کے لیے لیکن اس کا مقصد یہ تھوڑی ہے کہ اپ وہاں جا کے مس یوز کریں اتھارٹی کو اس صوبائی لوگوں کو جنہوں نے دل کھول کے اپ کو ایکسیپٹ کیا ہے
ایم کیو ایم کے رکن اعجاز الحق نے کہا ہم ہجرت کے وقت اپنے حصے کا پاکستان اپنے ساتھ لائے تھے۔
بھئی ہم پہ کوئی ایسا نہ کرے کہ سندھ میں پہنچے تو ہمیں ویلکم کیا گیا کسی کی جاگیر نہیں تھی ہم اپنے حصے کا پاکستان اپنے ساتھ لائے تھےٹ کے لائے تھے مر کے لائے تھے پکے لائے تھے اج تمہارے پاس جتنا ہے اتنا ہم چھوڑ کے ائے تھے
غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر طویل بحث کے بعد تحریک التوا کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔۔ جس کے بعد اجلاس جمعہ 6 ستمبر تک ملتوی کر دیا ۔