سندھ اسمبلی نے چھبیسویں آئینی ترمیم منظور کروانے پر بلاول بھٹو زرداری اور حلیف جماعتوں کے سربراہوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ۔۔ اسمبلی رولز میں ترامیم کا بل بھی منظور کر لیا گیا ۔۔ اس ترمیم کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر بھی سندھ اسمبلی میں پوچھے گئے سوالات کا جوابات دے سکیں گے ۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی صدارت میں شروع ہوا۔
وفقہ سوالات کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پیش کی ۔ان کا کہنا تھا ۔۔۔ اب سائلین کو اپنے مقدمات کی سماعت کے لئے طویل انتطار نہیں کرنا پڑے گا ۔
سائل اپنے کیسز کے لیے کئی سال انتظار نہیں کرے گا جو کانسٹیٹیوشنل میٹرز ہوں گے صوبے میں ارٹیکل 199 کے زمرے میں جو آتے ہیں اور وفاق میں سپریم کورٹ میں ارٹیکل 184 اور 186 کے جو ایشوز ہیں اب وہ آءینی بنچز سنا کریں گے وہ الگ ہوں گے باقی سائل جو ہیں اپنے ا جو ان کے ایشوز ہیں وہ کورٹ سے زیادہ تیزی سے اور جلدی ان کو انصاف مل سکے گا
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کےاراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔ جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ آمروں کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی کی حمایت کرنے والوں کو یہ زیب نہیں دیتا۔
یہ صرف اور صرف اس لیے مخالفت کر رہے ہیں کہ ان کے لیڈر کو این ار او نہیں مل رہا ان کے لیڈر کو معافی نہیں مل رہی جو گناہ انہوں نے کیے ہیں اس کی سزائیں ان کو بھگتنی پڑیں گی
وزیر قانون ضیاء لنجار نے چھبیسویں آئنی ترامیم کی روشنی میں سندھ اسمبلی کے رولز میں تبدیلی کا بل پیش کیا، جسےکثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔۔ ترامیم کے تحت اب وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر بھی ایوان میں پوچھے گئے سوالات کا جوابات دے سکیں گے ۔۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔