"یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ کراچی میں دن دہاڑے ایک خاتون کو اغوا کر لیا گیا، اور کئی دن گزرنے کے باوجود وہ تاحال بازیاب نہیں ہو سکی ہیں۔” – آصف حسین سمون، صدر، سمیوٹا
"خاندان شدید ذہنی دباؤ میں ہے، اور بار بار شکایات اور ایف آئی آر درج کرانے کے باوجود وہ اب تک پولیس کی طرف سے انصاف کے منتظر ہیں۔” – قرۃ العین نذیر احمد، نائب صدر، سمیوٹا
سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (سمیوٹا) محترمہ وردہ جاوید کے اغوا کی سخت مذمت کرتی ہے، جو کہ ایس ایم آئی یو کی معزز فیکلٹی ممبر محترمہ ثمرین جاوید کی بہن ہیں۔ محترمہ وردہ کو 30 ستمبر 2024 کو ماری پور پولیس اسٹیشن، ضلع کیماڑی، کراچی کی حدود سے اغوا کیا گیا تھا۔ خاندان نے فوری طور پر پولیس سے رابطہ کیا اور پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی۔ تاہم، معاملے کی سنگینی اور ایک ہفتے سے زیادہ گزرنے کے باوجود، حکام کی طرف سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
سمیوٹا یہ زور دے کر کہتی ہے کہ کراچی میں خواتین کی سلامتی کی صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے کہ اُنہیں بغیر کسی خوف کے اغوا کیا جا رہا یے۔ اس واقعے سے شہر کی تمام خواتین کی حفاظت کے حوالے سے سنگین تشویشات پیدا ہوتی ہیں۔
سمیوٹا کی نائب صدر محترمہ قرۃ العین نذیر احمد نے اس معاملے پر اپنی سخت رائے کا اظہار کیا ہے کہ خاندان انصاف، محترمہ وردہ کی فوری بازیابی، اور مجرموں کے خلاف کارروائی کا منتظر ہے۔
سمیوٹا، انسپکٹر جنرل پولیس اور حکومتی حکام سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں، محترمہ وردہ کی بازیابی کو یقینی بنائیں، اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔