دادو پریس کلب میں عوامی تحریک کے مرکزی آرگنائزر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی رہنما نور احمد کاتیار، نور نبی پلجو اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کا مکمل متن۔
محترم صحافی بھائیو!
ایک طرف اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے ذریعے کارپوریٹ فارمنگ پراجیکٹس کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا جا رہا ہے، دریائے سندھ پر نئے ڈیم اور چھ نئے کینال بناکر کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں کو پانی فراہم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے تو دوسری جانب سندھ کو فلسطین کی طرح بدامنی کی آگ میں دھکیلا جا رہا ہے۔ حکومت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ سندھ میں صوبا بنانے کے بیانات دے کر، قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان اور 1940 کی قرارداد سے انحرافی کر کے سندھ کے وجود پر حملہ کیا جا رہا ہے۔
صحافی بھائیو!
نئے صوبوں کا اعلان نہ صرف پاکستان کی وفاقیت اور سلامتی کو کمزور کرنے کی سازش ہے بلکہ یہ ملکی آئین اور قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ملک کی سالمیت، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے فرد یا گروہ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ 1940ع کی قرارداد کے تحت سندھ بطور ریاست پاکستان میں شامل ہوئی تھی۔ نئے صوبے بنانے کا اعلان کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ چند روز قبل ایک کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈیڈی نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ آرمی چیف سے تاجروں کی ملاقات ہوئی اور اس ملاقات میں آرمی چیف نے سندھ سمیت پورے ملک میں نئے انتظامی یونٹس بنانے پر بات کی۔
آرمی چیف کی جانب سے نئے صوبوں کے اعلانات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔ آپ دوستوں کے توسط سے آج ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ملک کے آرمی چیف کو نئے صوبے بنانے کا کوئی آئینی اور قانونی اختیار نہیں ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ایس پی آر نئے انتظامی یونٹس کے حوالے سے آرمی چیف کے بارے میں میڈیا میں آنے والے بیانات کی صداقت کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ نئے انتظامی یونٹس کے نام پر سندھ کو تقسیم کر کے ایم کیو ایم کو صوبہ دینے کی سازش ہو رہی ہے۔ جنرل مشرف نے ایم کیو ایم جیسی دہشت گرد تنظیم کو گود میں بٹھا کر اس کی سہولتکاری کی اور ایم کیو ایم سے سندھ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بار بار بیانات دلوائے اور اب ملک کی ٹیکس چوری کرنے والے تاجروں کو میدان میں لایا گیا ہے۔
صحافی بھائیو!
ملک کے دو صوبوں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پہلے ہی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ سندھ کے عوام اپنے وجود، وسائل کے تحفظ اور جمہوریت کی بحالی، قانون اور آئین کی حکمرانی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کے میدان میں رہے ہیں۔ ہم نے جنرل ایوب، جنرل ضیاء، جنرل مشرف سمیت تمام آمروں کی مارشل لاز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ سندھ کے عوام سندھ کے وجود پر آنکھ اٹھانے والے کسی کو برداشت نہیں کریں گے، سندھ کے عوام پرامن جمہوری جدوجہد کے میدان میں اتریں گے۔
صحافی بھائیو!
کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر فوج سے منسلک کمپنی کے ذریعے سندھ کی زمینیں غیر ملکی سرمایہ داروں کو دے کر سندھیوں کو اپنے ہی وطن میں مکمل طور پر بے زمین، بے گھر اور بے وطن بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ اور سندھ میں نئے صوبے بنانے کے منصوبے سندھ میں نیا اسرائیل بنانے کی سازش کا حصہ ہے۔
سندھ کے عوام اپنی مادر وطن کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ ختم کیا جائے۔
صحافی بھائیو!
دریائے سندھ کا پانی فروخت کرنے کے لیے ارسا ایکٹ میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت اس ترمیم میں وفاق کے ساتھ شامل ہے۔ سندھ کے عوام اپنے دریائی پانی کو بیرونی سرمایہ داروں کو فروخت نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ پراجیکٹس کے لیے زمین مختص کرنے کے بجائے یہ زمین مقامی بے زمین کسانوں کو دی جائے۔ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کی منافقت اور فراڈ کو پہچان چکے ہیں اور ارسا ایکٹ میں ترمیم سمیت نئے ڈیموں اور نہروں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔
صحافی بھائیو!
سندھ میں انتہا پسندی کے خلاف سندھ کے شعور کا ردعمل قابل تحسین ہے۔ لیکن انتہا پسندی کے خلاف پرامن جمہوری جدوجہد کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم عدالتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ماورائے عدالت قتل کی حمایت میں ریلیاں نکالنے اور تقریریں کرنے والے تمام انتہا پسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ سندھ میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت ملک کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔
پریس کانفرنس میں سندھی شاگرد تحریک کے رہنما عاطف ملاح اور ریاض پیچوہو نے شرکت کی۔