
حیدرآباد سندھ کے دریاؤں اور نہروں کے خلاف جدوجہد کے دوران مورو میں احتجاج کے دوران زخمی ہونے والا نوجوان عرفان لغاری زندگی کی جنگ ہار گیا۔ مورو میں احتجاج کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے عرفان لغاری کی موت پر سینکڑوں کارکنان حیدرآباد سول اسپتال پہنچ گئے۔ سندھ کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے عرفان لغاری نے سول اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں آخری سانس لی اور شہادت کا رتبہ پا لیا۔
عرفان لغاری کی شہادت کی خبر سنتے ہی جسقم کے رہنما آکاش ملاح، وکیل رہنما اندرجیت لوہانو، ادیب تاج جویو سمیت کئی رہنما اسپتال پہنچے۔ سول اسپتال میں عرفان لغاری کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ مورو میں قوم پرست کارکنان کی جانب سے نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں زاہد لغاری شہید اور عرفان لغاری شدید زخمی ہو گئے تھے۔ عرفان لغاری تین دن تک موت سے لڑتا رہا، مگر آخرکار زندگی کی جنگ ہار گیا۔
سول اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی، جو لاش مورو لے گئے۔ نوجوان کی شہادت پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے، جس پر پولیس نے سماجی رہنما کشش خواجہ سمیت کئی کارکنان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس سے پہلے، آئی سی یو میں دم توڑنے والے عرفان لغاری کی لاش ورثاء کے بجائے پولیس کی تحویل میں دینے پر کشیدگی پیدا ہو گئی، جس پر اسپتال میں موجود قوم پرست کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔ پولیس نے کارکنوں کو گرفتار کر کے معاملہ دبانے کی کوشش کی، مگر صورتحال مزید سنگین ہو گئی اور سینکڑوں افراد لاش کو لے کر بائی پاس پر دھرنا دینے بیٹھ گئے، جو رات دیر تک جاری رہا اور بعد میں ختم کر دیا گیا۔