
بدین ارسا ایکٹ میں ترمیم، نئے کینالز، کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں، پانی کی کمی کے خلاف عوامی تحریک کی طرف سے راجو خانانی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی بخشو نظامانی چوک سے شروع کی گئی اور واپڈا چوک کے پاس راجو خانانی میں اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں عورتوں، بچوں، بوڑھوں، کسانوں، مزدوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مہران درس، مختار بکاری، ہرچند لال، ایس ایس ٹی لیڈر کبیر بھیل، حبیب کلوئی، حبیب ایاز کھوسو، منجی کولہی، ہری رام کولہی، لکشمن کولہی، بھیم چند چمپا اور دیگر نے کی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مہران درس، مختار بکاری اور چمپا کولہی نے کہا کہ سندھ میں شدید خشک سالی کی صورتحال ہے۔ سندھ میں لوگ پانی کی بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔ پنجاب کے حکمرانوں نے سندھ کا پانی چور کر کے سندھ کی زرعی زمین کو مکمل طور پر بنجر بنا دیا ہے۔ سندھ میں بدترین پانی کی کمی کے باوجود پنجاب ڈکیت کینال اور ڈیم بھرنا شروع کر چکے ہیں، پنجاب کے حکمران سندھ کو فتح شدہ علاقہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کی کمی کے باوجود پنجاب نے تونسہ پنجند اور چشما جہلم لنک کینال کھول کر سندھ کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ پنجاب ڈیم بھرنا بھی بند نہیں کر رہا۔ پنجاب سندھ کا پانی چوری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے گڈو بیراج پر پانی کی کمی 84 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ سکھر بیراج پر 26 فیصد اور کوٹڑی بیراج پر پانی کی کمی 55 فیصد ہے۔ سندھ پانی کے لیے ترس رہی ہے اور پنجاب ڈکیت کینال سال بھر بہا رہا ہے۔ پنجاب نے چشما جہلم لنک کینال کی گنجائش بڑھا کر 12000 کیوسک کر دی ہے، جبکہ تونسہ پنجند لنک کینال کی گنجائش 7255 کیوسک بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تونسہ سے گڈو تک سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ سندھ کے حصے کا چوری ہونے والے پانی کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ سندھ حکومت بے حسی کی تمام حدیں پار کر چکی ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ پانی کی کمی پر ایک لفظ تک منہ سے نکالنے کے لیے تیار نہیں۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ نے اپنی زبان کو تالا لگایا ہوا ہے، سندھ کا پونی چوری ہورہا ہے اور سندھ حکومت اس کا نوٹس تک نہیں لے رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے تو دوسری طرف سندھ کی معدنیات پر میری آنکھیں ہیں۔ بلوچستان کی معدنیات پر قبضے کے لیے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پاس کیا گیا ہے، اسی طرح سندھ کی معدنیات پر بھی قبضے کی تیاریاں جاری ہیں۔ زرداری نے سندھ کو کرسی کے عوض بیچ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینالز والا فیصلہ مکمل واپس نہیں ہوا، عوامی تحریک سی سی آئی سمیت کسی بھی ایسے وفاقی ادارے کو قبول نہیں کرے گی جس میں اکثریت صرف پنجاب کی ہو۔ سی سی آئی کے تمام فیصلوں کو رد کر دیں گے۔ سی سی آئی کی برابری کی بنیاد پر جوڑ جکڑ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کینالز کے مکمل خاتمے، پانی کی کمی، کارپوریٹ فارمنگ اور معدنی وسائل کی لوٹ کے خلاف عوامی تحریک کی جدوجہد جاری رہے گی۔