1ارب 30 کروڑ ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا
وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی ترقیاتی ترجیحات سے آگاہ کیا
کراچی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فین کے درمیان ملاقات میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے ترقیاتی منصبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ نے حکومت سندھ کی ترقیاتی ترجیحات بتائیں اور صوبائی حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان تعاون میں اضافے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوئی۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ نے شرکت کی۔ آئی ایم ایف کے ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر اسد علیم بھی اپنی کنٹری ڈائریکٹر کے ہمراہ ملاقات میں موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر کے درمیان بی آر ٹی ریڈلائن کے منصوبے پر بات کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کوریڈور پر کام کی رفتار کو بڑھایا جائےگا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ریڈلائن منصوبے کی تکمیل سے شہر میں پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کے قیام میں مدد ملے گی جو شہریوں کی نقل و حمل کی ضرورتوں کو پورا کرےگا۔ انہوں نے بتایا کہ 26.6 کلومیٹر کوریڈور اور دیگر سہولیات کی تکمیل سے پندرہ لاکھ افراد براہ راست مستفید ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بی آر ٹی منصوبہ جانوروں کے گوبر سے تیار حیاتیاتی ایندھن سے چلنے والا پاکستان کا پہلا منصوبہ ہوگا جس سے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ مالیاتی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کوریڈور کا پہلا حصہ 18.37فیصد جبکہ دوسرا حصہ16.06 فیصد تیار ہو چکا ہے۔
مراد علی شاہ اور ایما فین نے سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپروومنٹ پروجیکٹ ( ایس ایس ای آئی پی) پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ منصوبے کے تحت پرائمری اور پوسٹ پرائمری تعلیم کے درمیان فاصلے کو ختم کرنے کےلیے دس اضلاع میں موجودہ 160 پرائمری اسکولوں کے اندر سیکنڈری اسکول بلاک تعمیر کیے جائیں گے۔
منصوبے کے تحت انگریزی، حساب، بیالوجی، کیمسٹری اور فزکس جیسے پانچ اہم مضامین کو پڑھانے کی صلاحیتوں میں بہتری اور سیکنڈری تعلیم کے امتحانی نظام کے معیار کو او ایم آر مشین کے ذریعے بلند کرنا بھی شامل ہے۔ منصوبے کی لاگت 13 ارب 10 کروڑ روپے ہے۔
منصوبے پر پیش رفت کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ دسمبر 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان تمام 117 اسکولوں کی تعمیر کےلیے ٹھیکے دیے جا چکے ہیں اور تعمیراتی کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ دسمبر 2024 میں 2630 اساتذہ کی تربیت کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امتحانی اصلاحات کے ٹریننگ مینوئلز مکمل کرلیے گئے ہیں۔ 5 اہم مضامین کے امتحان لینے والے اور پیپر بنانے والے 400 افراد کی ورکشاپش مکمل کرلی گئی ہیں اور انہیں او ایم آر مشین فراہم کردی گئی ہیں۔
ملاقات میں جس دوسرے منصوبے پر غور کیا گیا وہ ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پروجیکٹ تھا۔ منصوبے کے تحت 2022 کی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ 18 اضلاع کی سڑکوں کو بحال کرنا شامل تھا۔ سڑکوں کی تعمیر سے سیلاب سے متاثر دیہات اور شہروں کے افراد مارکیٹ، صحت اور تعلیمی سہولیات تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سڑکوں کو خصوصی طورپر موسمیاتی تبدیلی کے مد نظر تعمیر کیا جارہا ہے۔ منصوبے کی لاگت 48 ارب 40 کروڑ روپے ہے۔ منصوبے پر پیش رفت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ تمام 17 روڈوں پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں اور زیادہ تر تکمیل کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ منصوبے کی بروقت اور مطلوبہ معیار کے مطابق تکمیل کا جائزہ لینے کےلیے ہر پندرہ روز میں پروجیکٹ منیجر کنسلٹنس (پی ایم سی) اور ٹھیکیداروں کے درمیان اجلاس ہوتا ہے۔ پی ایم سی کے معاہدے کے تحت حیدرآباد میں پروجیکٹ ڈائریکٹر کے دفتر میں رسک اسسمنٹ میتھڈ اسٹیٹمنٹ سیٹ اپ قائم کیا جا رہا ہے۔ رمز ڈیٹا کو اپ گریڈ کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
سیلاب متاثرین کےلیے گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر بات کرتے ہوے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک ڈھائی لاکھ گھروں کی تعمیر کےلیے امداد فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے موسمی اثرات کا مقاابلہ کرنے والے گھروں کی تعمیر، ایک لاکھ سے زیادہ گھروں میں واش روم کی سہولت قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ منصوبے سے چھ سے 15 لاکھ افراد مستفیض ہوں گے۔
ایشیاتی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کرائی کہ ایشیائی بینک ٹی پی4 کے قیام میں بھی سندھ حکومت کی مدد کرےگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایشیائی بنک کی کنٹری چیف کو آئندہ ہفتے تک ضروری کاغذات فراہم کردیں۔
وزیراعلیٰ اور ایشیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے حیدآباد کے روڈ نیٹ ورک، نکاسی ، پانی کی فراہمی ، انڈرپاسز اور فلائی اوورز کے انفرا اسٹرکچرل خامیوں کو دور کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اس سلسلے میں اسٹڈی مکمل ہونے کے بعد باقاعدہ منصوبے ترتیب دیے جائیں گے۔
عبدالرشید چنا
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ