کراچی گارڈن میں دوبچوں کی جان بچانے کی کوشش کرنے والا نوجوان خود موت کی آغوش میں سوگیا۔ اٹھارہ سالہ پلمبر فیضان بچوں کو بچانے کے لئے کنویں میں اترا۔ رسے کی مدد سے بچوں کو نکالنے کی کوشش کی، لیکن رسہ ٹوٹنے سے تینوں کی موت واقع ہوگئی۔
جیکب لائن کا رہائشی اٹھارہ سالہ فیضان گھر سے مزدوری کے لئے نکلا ، لیکن واپس نا لوٹا ۔
گارڈن میں رہائشی عمارت کے اندر کھیلنے والے بچے کنویں کا ڈھکن ٹوٹنے سے اند ر جاگرے۔ وہاں بہت سے لوگ موجود تھے لیکن فیضان نے ہمت دکھائی اور کنویں میں اتر گیا۔ قسمت سے ساتھ نہ دیا اور رسی ٹوٹ گئی ۔
عرفان ، بھائی فیضان کے کہتے ہیں کہ ہمیں تو جو پتہ لگا ہے نا کہ بھئی وہ کنویں کا ڈھکن تھا ،کوئی بچے ادھر کھیل رہے تھے کھیلتے کھیلتے وہ ڈھکن کے اوپر جیسا لگتا اور ٹوٹا ہے، نیچے گرا ہے تو وہاں پر اس نے دیکھا ،پھر کیا ہوا کیا نہیں ہوا، اب یہ بیچاررا خود بتا رہے ہیں کہ رسیاں باندھ کے نیچے اترا ہے، پھر وہ ادھر محلے والوں نے جیسے کھینچنے کی اس کو کوشش کی بس کیا کہے
بیٹے کی جدائی میں نڈھال باپ کا کہنا ہے اٹھارہ سالہ فیضان آٹھ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا تھا۔
حبیب احمد ، والد فیضان کا کہنا ہےکہ کمپلین پر گیا تھا ،وہاں پر ،یہ کام کرتا تھا، کام کے بغیر نہیں رہتا تھا، محلے میں بھی بالکل اس کی شکل کوئی لوگ نہیں جانتے ہیں، باقی میرے سب بچوں کو جانتے ہیں، ہنس کے بات کرتا تھا، ابو جان ابو جان کرتا رہا، آج تک مجھے یہی دکھ ہے کہ کوئی بات اگر کر دے گا تو نظر کو یہ دکھ نہیں ہوتا، کبھی بات ہی نہیں کی
فیضان کی نماز جنازہ میں لواحقین ، رشتہ داروںاور محلہ دالوں کے علاوہ سیاسی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
فیضان کی تدفین لالوکھیت قبرستان میں کردی گئی۔