جنوری 20, 2025

کراچی۔
سندھ میں بچوں کی پارلیمنٹ بنانے کا تھر ایجوکیشن الائنس کا پہلا قدم،بچوں کی پارلیمنٹ کے لیے کراچی کے نجی ہال میں سندھ بھر کے 30 سے منتخب 64 بچوں کے انتخابات میں ٹندو الہیار کی سیدہ ردا کاظمی 40 ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب۔بچوں کے پانچ وزیر بھی منتخب ہوئے،حلف برداری اور انتخابات دوران یونیسیف کے نمائندے،سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین،ریفارم سپورٹ یونٹ سندھ کے چیف پروگرام مینیجر اور دیگر عہدیدار موجود ۔

سندھ کے بچوں کی پارلیمنٹ بنانے کے لیے تھر ایڈیوکیشن الائنس نے

یونیسیف اور ریفارم سپورٹ یونٹ سندھ کے تعاون سے سندھ میں پہلی بار چائلڈ پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے انتخابات اور حلف برداری تقریب کراچی کے ایک نجی ہال ہوا۔جس میں سندھ بھر کے 30 اضلاع سے منتخب 64 بچوں نے شرکت کی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سندھ کے زیر نگرانی بچوں کے پارلیمنٹ کے انتخابات ہوئے،جس میں بچوں کی دو پارٹیوں علم پاسیبل اور اعلان تعلیم کے وزیر اعلی سمیت مختلف وزارتوں پر مقابلہ ہوا جس میں علم پاسیبل کی بچوں کی وزیر اعلی کی امیدوار ٹنڈو الہیار سے تعلق رکھنے والے طالبہ سیدہ ردا کاظمی نے 40 ووٹ لے کر الیکشن جیت لیا جبکہ تھرپارکر سے تعلق رکھنے والے اشوک کمار بھیل نے 24 ووٹ حاصل کئے،اس طرح اسپیکر کے لیے مسکان ملاح اور پانچ وزراء بھی ووٹوں سے منتخب ہوئے جس میں وزیر تعلیم کے لیے زینب سموں، وزیر معیاری تعلیم کے لئے سراج احمد،ظہیر احمد منسٹری آف کمیونٹی انگیجمینٹ اور علیزہ ڈیٹا ڈرائیو وزارت کے لیے ووٹ لے کر کامیاب ہوئے،بچوں کے پارلیمنٹ کے انتخابات الیکشن کمیشن آف پاکستان سندھ کے زیر نگرانی ہوئے۔بچوں کے انتخابات بعد اسپیکر مسکان ملاح نے وزیر اعلی اور میمبراں کو باقاعدہ حلف بھی اٹھوایا،بچوں کی پارلیمنٹ کے انتخابات اور حلف برداری تقریب میں یونیسیف ادارے کی ایڈیوکیشن اسپیشلسٹ علینی،سی پی ایم ریفارم سپورٹ یونٹ سندھ ڈاکٹر جنید حمید سموں،سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین اقبال ڈیٹھو،چیف ایگزیکٹو آفیسر پرتاب شیوانی،محکمہ تعلیم سندھ کے افسران اور الیکشن کمیشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

اس موقع پر حلف برداری تقریب کو خطاب کرتے سندھ ہیومن

رائٹس کمیشن کے چیئرمین اور چائلڈ پارلیمنٹ کے صلاحکاری بورڈ کے چیئرمین اقبال ڈیتھو نے کہا کہ سندھ کے بچوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ ان کو اپنے حقوق کے تحفظ کے بارے معلومات ہو اور وہ اپنے تعلیمی مسائل پر بات چیت کر سکیں،منتخب نمائندوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کا تحفظ کریں،سندھ ہیومن رائٹس کمیشن سندھ بچوں کے حقوق بنیادی تعلیم کے حصول میں آسانی اور دیگر مسائل پر ہر وقت نظر رکھتا ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات لینے کے لیے ہدایات بھی جاری کی جاتی ہیں۔

اس موقع پر بات کرتے سی پی ایم ڈاکٹر جنید حمید سموں نے بچوں کی پارلیمنٹ میں شمولیت اور تھر ایڈیوکیشن الائنس کے کاوشوں کو سرہانے کے ساتھ بچوں کی پارلیمنٹ کی مکمل رہنمائی کرنے اور بچوں کے تعلیم اور معلومات میں اضافے کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کا یقین دلایا۔اس موقع پر خطاب کرتے تھر ایڈیوکیشن الائنس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پرتاب شیوانی نے کہا کہ سندھ میں پہلی بار بچوں کی پارلیمنٹ بنائی جارہی ہیں جس میں یونیسیف اور محکمہ تعلیم ریفارم سپورٹ یونٹ کا تعاون حاصل ہے،ہمارا مقصد ہے کہ اسکولوں سے باہر بچوں کو واپس اسکول لایا جائے اور بچوں کو مواقع فراہم کریں گے۔بچے اپنے حقوق کے حوالے سے بات بڑھیں گے اور ہمارے ملک کی منتخب پارلیمنٹ کو بھی متوجہ کریں گے کہ اپنے ذمہ داری سے عوامی مسائل حل کرائیں

۔بچوں کو موقعہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے قابلیت سے اس پارلیمنٹ میں

شامل ہوئے ہیں۔بچوں کی پارلیمنٹ کو پہلے مرحلے میں تین روزہ تربیت کا اہتمام کیا گیا تھا اور ان کو اپنی ذمہ داریوں اور سرگرمیوں کے لئے آگاہی دی گئی ہے۔بچوں کی پارلیمنٹ عوام کے منتخب نمائندوں سے گفتگو کرکے تعلیم سے متعلق مسائل پر بات چیت کریں گے اور سندھ میں اسکولوں سے باہر کو واپس اسکول لانے کے لیے مہم چلائے گی۔

اس موقع پر بچوں کی پارلیمنٹ کے منتخب وزیر اعلی اور وزراء نے تعلیم کی بہتری اور پارلیمنٹ کے اقدامات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر تھر ایجوکیشن الائنس کے قرت مدثر،بھرت کمار،پریانکا،سنجئہ کمار،سندر کمار،ونود کمار و دیگراں بھی موجود تھے ۔پارلیمنٹ کے سندھ بھر سے منختب بچوں کو مختلف شعبوں میں موجود ماہرین نے تین روز تک تربیت بھی دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے