ماضی میں شہر قائد اپنے سینما گھروں کی تعداد کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا تھا۔ستر اور اسی کی دہائی میں پوری آب و تاب سے ایم اے جناح روڈ پر جگمگانے والا پرنس سینما اب صرف تاریخ کے اوراق میں موجود ہے۔
شہر کے سینما گھروں نے ملٹی پلیکسز کا سفر ضرور طے کیا ہے۔ مگر ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
کراچی کے محمد علی جناح روڈ اور سینما گھروں کا رشتہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
ایم اے جناح روڈ کے ساتھ ہی کیپری ، پرنس اور نشاط سینما کا ذکر بھی آتا ہے۔
ستر اور اسی کی دہائی میں جگمگانے والا پرنس سینما اب یادوں کا حصہ ہے۔
پرنس سینما کی عمارت کو گرانے کے بعد یہاں بلند و بالا عمارت تعمیر کی جارہی ہے۔
ایم اے جناح روڈ پر ہی نظر ڈالیں تو نشاط سینما آج کھنڈر میں بدل چکا ہے۔ نشاط سینما کا افتتاح 1947 میں ہوا تھا۔
1968 میں قائم ہوا کیپری سینما کسی حد تک اس شہر کی سنہری تاریخ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
صدر کے پیراڈائز سینما کی جگہ آج پیراڈائز ہوٹل قائم ہے۔ صدر کی کیسل اسٹریٹ پر بمبینو سینما کے بائیں جانب قائم اسٹار سینما موبائل مارکیٹ اور دائیں جانب قائم لیرک سینما میں بھی دکانیں قائم کردی گئی ہیں۔ بیمبینو سینما خود آخری سانسیں لے رہا ہے۔
فلمی ناقد کہتے ہیں کہ ماضی میں انڈسٹری کے ساتھ سنجیدہ رویہ نہیں رکھا گیا۔ سینما مالکان نے خود بھی اپنے آپکو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
شہر قائد میں گلستان جوہر میں قائم ڈرائیو ان سینما گھر کی جگہ آج شادی ہالز اور ریسٹورنٹس بن چکے ہیں۔ دیوار پر بنا پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ماضی کی بڑی اسکرین کی یاد دلاتا ہے۔
کراچی میں قائم ملٹی پلکیسز کی بات کریں تو ایٹریم سینما ، نیوپلیکس ڈی ایچ اے اور عسکری 4 ، سنی پیکس اوشین مال اور بحریہ ٹاؤن کے سینما گھر شہریوں کو تفریح فراہم کررہے ہیں۔
حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے پرانے کراچی میں قائم سینما گھروں کی سنہری یادیں بس یادیں ہی رہ جائیں گی۔