سیکیورٹی کمپنیز نے جرائم پیشہ افراد کو سیکیورٹی گارڈ بھرتی کررکھا ہے۔کراچی پولیس چیف کا بڑا انکشاف۔جاوید اوڈھو کہتے ہیں اسپیشل برانچ سمیت حساس اداروں نے اس حوالے سےکام شروع کردیا ہے۔محکمہ داخلہ بھی قانون سازی کرارہا ہے۔روش نہ بدلی گئی تو سیکیورٹی کمپنیز کے مالکان پر کرمنل ایکٹ کا مقدمہ کریں گے ۔
کراچی پولیس چیف بوٹ بیسن پولیس اسٹیشن پہنچے اور حساس علاقے میں نصب کئے گئے جدید کیمروں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرکا افتتاح کیا
میڈیا سے گفتگو میں پولیس چیف نے کہا کہ پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنیز اور گارڈز کا معاملہ اس وقت قومی سطح پر تشویش کا باعث ہے ،اس حوالے سے جلد سخت قانون سازی ہونے جا رہی ہے
(ہم کوشش کریں گے کہ سیکیورٹی گارڈ میں جو غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے وہ کسی طرح سے کم ہو جائے ا اور خاص طور پہ اس میں کرمنل قسم کے لوگ آگئے ہیں ہم ان کی بھی ایک بڑے پیمانے پہ جس میں اسپیشل برانچ آئی بی سب ایجنسیز ہیں کام کر رہے ہیں کہ ان لوگوں کا کھوج وغیرہ لگایاجا سکے اور ان کو ہٹایا جا سکے اور اس پہ جو کمپنی اونرز ہیں ذمہ دار ہیں ان پہ ذمہ داری زیادہ ہوگی کچھ ایسا نہ ہو کہ ان کی کسی چھوٹی سی غیر ذمہ داری کی وجہ سے الٹیمیٹلی ان پہ کریمنل پرچہ ہو جائے
پولیس چیف نے تسلیم کیا کہ سڑکوں پر ہیوی ٹریفک کے باعث حادثات اور اموات کی شرح بڑھ رہی ہے ،کہا انہیں کلین چٹ نہیں دے سکتے کہ شہریوں کی جانیں لیں، جلد نئے اوقات کار وضع کریں گے
(جو پچھلے پانچ بڑے واقع ہوئے ہیں اس میں ڈمپرز ڈرائیورز کر رہے ہیں دیکھیں ڈمپرز کے ۔ہم کاروباری کسی بھی ایکٹیوٹی کو کراچی
پولیس کسی بھی طرح سبوتاش نہیں کرنا چاہتے لیکن ان کو ہم فری چٹ بھی نہیں دے سکتے کہ اس طرح بے گناہ شہری اتنے سپیڈ تیز زوروں پہ چلتے رہے ہیں اور معصوم شہری وہ اپنی جان گوا بیٹھے ہیں تو میں نے کل ہی میٹنگ رکھی ہے ڈمپرز ایسوسییشن والوں کے ساتھ اس میں ان کی ٹائم جو ہے ٹائم کو بھی ہم دوبارہ یہ ویلیو کر رہے ہیں
پولیس چیف نے دعویٰ کیا کہ اسٹریٹ کرائم کی مجموعی شرح میں بہتری آئی ہے۔شہریوں کو دوران لوٹ مار قتل یا زخمی کرنے کے واقعات حل کرنے کی شرح بھی 70 فیصد سے زائد ہے ۔ سیف سٹی پراجیکٹ شروع ہوچکا ہے ،1200 کیمروں کے تنصیب کے اہم مراحل بھی مکمل کئے جاچکے ہیں۔