
حیدرآباد قومی عوامی تحریک کے سربراہ اياز لطیف پلیجو نے حیدرآباد سول اسپتال سے شہید نوجوان عرفان لغاری کی لاش زبردستی لے جانے، سیاسی کارکنوں اور وکلاء کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین آمریت قرار دیا ہے۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ آمرانہ دور کی طرح عرفان لغاری کی لاش زبردستی لے جانا اور کارکنوں و وکلاء کو گرفتار کرنا شرمناک عمل ہے۔ عدالتوں کو فوری طور پر اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ سندھ کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور ملک کو بحران میں دھکیلا جا رہا ہے۔ سندھ میں جمہوریت کے نام پر آمریت نافذ ہے، جہاں نہ کوئی قانون ہے، نہ آئین، نہ انصاف۔ نہتے احتجاج کرنے والوں کو گولیوں سے شہید کیا جا رہا ہے۔ سندھ کے دریاؤں، زمینوں اور وسائل کو تباہ کیا جا رہا ہے، جس کے انتہائی خطرناک نتائج نکلیں گے۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ کے دریاؤں پر قبضہ کرنے اور کارپوریٹ فارمنگ جیسے منصوبے ملک دشمن سازشیں ہیں۔ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف پرامن جدوجہد جاری رہے گی، اور سندھ کے لوگ کسی بھی قیمت پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ وفاق اور پیپلز پارٹی سندھ دشمن منصوبے بنا کر اپنے اقتدار کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک رہے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عرفان لغاری کی لاش فوری طور پر ورثاء کے حوالے کی جائے اور گرفتار سیاسی کارکنوں و وکلاء کو رہا کیا جائے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ کے حکمران اقتدار کے نشے میں بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگر آمریت اور جبر ختم نہ کیا گیا تو کرپٹ حکمران سندھ میں چل بھی نہیں سکیں گے۔ سندھ کے عوام ظلم و تشدد کو دیکھ کر خاموش نہیں بیٹھیں گے، اور حکومت خود مشکلات میں پھنس جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام نے ایوب، ضیاء اور مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا ہے، اور آصف زرداری، شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کی حکومت آمر حکمرانوں سے زیادہ طاقتور نہیں ہے۔ اس لیے فوری طور پر سندھ دشمن منصوبے ختم کیے جائیں۔