دسمبر 26, 2024

شاہراہوں کی تعمیر کےلیے 6 ارب 63 کروڑ روپے کی منظوری
ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ انعقاد کےلیے فنڈز کی بھی منظوری دے دی گئی
آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو 6 ماہ میں ای اسٹیمپنگ متعارف کرانے کی بھی ہدایت
صوبائی کابینہ نے سندھ جاب پورٹل قائم کرنے کی منظوری دے دی

کراچی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس، بڑے بڑے فیصلوں کی منظوری، 6 شاہراہوں کی تعمیر کےلیے 6 ارب 63 کروڑ روپے کی منظوری، ایم ڈی کیٹ امتحانات کے انعقاد کی خاطر آئی بی اے سکھر کےلیے 23 کروڑ 21 لاکھ منظور، سندھ جاب پورٹل قائم کرنے کی بھی منظوری، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو چھ ماہ میں ای اسٹیمپنگ متعارف کرانے کی ہدایت، خیرپور میڈیکل کالج کے فیکلٹی مممبرز کے کنٹرکٹ میں توسیع کی بھی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا، صوبائی وزرا، مشیروں، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ فیصلوں کے تحت لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سرپلس پول میں بھیجے گئے ملازمین کی تنخواہ اور دیگر واجبات کی ادائیگی کےلیے 8 کروڑ 19 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے جامشورو میں بجلی کی فراہمی کے پروگرام کےلیے 6 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بھی منظوری دی۔ فریئر ہال میں ادبی کانفرنس کےلیے 40 لاکھ روپے بھی منظور کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار چھ شاہراہوں کی تعمیر کےلیے 6 ارب 63 کروڑ روپے کی منظوری دی۔ انہوں نے ان منصوبوں کےلیے ہنگامی انتظامات کی اجازت دی۔ منصوبوں میں 3 کلومیٹر جوہی تا چھینی روڈ، 5 کلو میٹر جوہی ، واہی پاندھی سے گولو فقیر، 9 کلومیٹر بید سے میاں نصیر محمد کلہوڑو روڈ ضلع دادو، 27 کلومیٹر چمبڑ سے میرواہ براستہ سنجھر چانگ، 17.6 کلومیٹر ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو آدم شہدادپور روڈ ضلع سانگھڑ، 51 کلومیٹر نوری آبادتا جھرک ملاکاتیار روڑ براستہ جھمپیر فلائی اوور، 3 کلومیٹر طویل سجاول شہر کا روڈ شامل ہے۔
چوٹیاریوں ڈیم تک جانے والے سانگھڑ چوٹیاریوں روڈ اور اس سے جڑنے والے روڈوں کی تعمیر کےلیے سوا ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے آئی بی اے سکھر کے تحت آئندہ 6 ہفتے میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کے دوبارہ انعقاد کےلیے 23 کروڑ، 21 لاکھ اور 40 ہزار روپے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو پی ایم ڈی سی کے اشتراک سے ویجیلنس کمیٹی بنانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احکامات کے مطابق ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کم از کم ایک ماہ پہلے یقینی بنائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق ٹیسٹ صوبے میں پڑھائے گئے نصاب پر مشتمل ہوگا۔ گذشتہ سال کے نتائج کو اس سال تسلیم نہیں کیا جائےگا۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ آئی بی اے سکھر کے تعاون سے دوبارہ ہونے و الے ایم ڈی کیٹ کے شفاف انعقاد کو یقینی بنائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ اطلاعات، سائنس و ٹیکنالوجی کو آئی بی اے کے تعاون سے سندھ جاب پورٹل کے قیام کی بھی منظوری دے دی جس سے صوبائی حکومت کی بھرتی کے عمل کو مرکزی پلیٹ فارم میسر ہوگا اور موجودہ روایتی نظام کی خامیوں سے بھی جان چھڑانے میں مدد ملے گی۔ سندھ جاب پورٹل کے تحت گریڈ ایک تا 15 تک کی ملازمتوں کےلیے محفوظ نظام قائم کیا جائےگا۔
پورٹل میں درخواست جمع کرانے کا خودکار نطام، ٹریک کرنے کی صلاحیت اور موقع پر ہی اعداد و شمار کے تجزیے کی صلاحیت ہوگی۔ یہ سندھ ٹیسٹنگ سروسز ( ایس ٹی ایس) پاس کرنے والوں سے بھی جڑا ہوگا۔ اے ڈبلیو ایس کلاؤڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائے گئے سندھ جاب پورٹل میں درخواست گزاروں کےلیے آسان طریقہ کار، انتطامی ٹولز اور درخواست گزاروں کی معلومات کی حفاظت کےلیے موثر سیکیورٹی نظام بھی بنایا گیا ہے۔
سندھ کابینہ نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت سندھ ماحولیاتی تحفظ کونسل کے قیام کی بھی منظوری دی۔ کونسل 25 سرکاری اور غیرسرکاری ارکان پر مشتمل ہوگا جن کی تقرری 3 سال کےلیے کی جائےگی۔ کونسل کے چیئرپرسن وزیراعلیٰ خود یا ان کے مقرر کردہ شخص ہوں گے جبکہ وزیر محکمہ تحفظ ماحولیات وائس چیئرپرسن ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ حکومت سندھ نے سندھ ماحولیاتی تحفظ پالیسی 2022 نافذ کی ہے اور اس پر عملدآمد کےلیے فریم ورک اور ایکشن پلان بھی ترتیب دیا ہے۔ محکمہ موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو مزید بھرتیوں کے ذریعے اپ گریڈ کرنے کا عمل جاری ہے۔
ای اسٹیمپنگ کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا کہ ای اسٹیمپنگ سسٹم پر عملدرآمد، آپریشن اور میٹی ننس کےلیے سندھ بورڈ آف ریوینیو اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ( پی آئی ٹی بی) کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدہ 4 اکتوبر 2021 تا 3ا کتوبر 2024 تک 3 سال کےلیے کیا گیا تھا اور اس کی سالانہ فیس 4 کروڑ 80 لاکھ روپے تھی۔
کابینہ نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ معاہدے میں 6 ماہ توسیع کی بھی منظوری دی اس دوران صوبائی انفارمیشن ٹیکنالوجی ای سسٹم چلانے کی اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائےگا۔
کابینہ نے محکمہ صحت کی جانب سے نجی شعبے سے لیے گئے انٹیگریٹڈ ہیلتھ سروسز کے ملازمین کی تنخواہوں، اخراجات اور واجبات کےلیے 42 کروڑ 57 لاکھ روپے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ نے واجبات کی تصدیق کےلیے محکمہ صحت کی کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ خیرپور میڈیکل کالج کے بنیادی اور کلینیکل میڈیکل سائنسز کے ارکان کا کنٹریکٹ نومبر 2024 میں ختم ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فیکلٹی ممبر کے کنٹریکٹ میں 6 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے فیکلٹی ممبر بھرتی کرلے۔
اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے 64 فیکلٹی ممبرز کی اسامیاں جن میں 28 بیسک میڈیکل سائنسز جبکہ 35 کلینیکل سائنسز کی ہیں پہلے ہی سنددھ پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی گئی ہیں جبکہ خیرپور میڈیکل کالج کے پاس گریڈ 1 سے 4 تک کی 105 اسامیاں ہیں جن میں سے صرف 48 ملازمین کام کر رہے ہیں جبکہ 57 اسامیاں خالی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ضروری کارروائی کے بعد بھرتیوں کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 57 خالی اسامیاں پُر کرنے سے کالج پر 2 کروڑ 67 لاکھ روپے کا بوجھ پڑےگا۔
صحت مراکز کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے 13 صحت مراکز ( 5 ضلع سجاول اور 8 ضلع ٹھٹھہ) مسابقتی عمل کے بعد میڈیکل ایمرجنسی ریزیلنس فاؤنڈیشن ( ایم ای آر ایف) کے حوالے کردیے ہیں۔ معاہدے پر 19 مارچ 2015 میں دستخط کیے گئے تھے جس کے دوران 5 صحت مراکز کے انتظامی اور مالی اختیارات دوبارہ محکمہ صحت نے حاصل کرلیے تھے۔
ٹھٹھہ میں 8 صحت مراکز لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو کے حوالے کیے جائیں گےجو ٹھٹھہ میں میڈیکل کالج بھی قائم کر رہی ہے۔ لیاقت یونیورسٹی کو ٹیچنگ اسپتال قائم کرنے کی مہلت دینے کے لیے صحت مراکز کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ معاہدے میں چھ ماہ توسیع کی بھی منظوری دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے