
کراچی سندھی ادبی سنگت کی جانب سے کراچی پریس کلب کے آڈیٹوریم ہال میں دریائے سندھ بچائو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار نے کہا کہ
پنجاب کے حکمران ڈیڑھ سو سال سے دریائے سندھ کا پانی زبردستی لے رہے ہیں۔ اب ایک بار پھر ملک کی معاشی صورتحال کو بہانہ بنا کر دریائے سندھ کا پانی اور زمینیں غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے ارسا ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے۔ ایوان صدر اور پیپلز پارٹی کی قیادت ارسا ایکٹ میں ترمیم کی سازش میں ملوث ہیں. جب جنرل ایوب نے سندھ کے تین دریا بھارت کو بیچے تو پیپلز پارٹی کے سربراہ ایوب کی کابینہ کے وزیر تھے اور انہوں نے جنرل ایوب کے اس فیصلے کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا جس وجہ سے ملک خصوصاً سندھ معاشی اور ماحولیاتی طور پر تباہ و برباد ہو گئی۔ اب ایک بار پھر دریائے سندھ کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کر کے سندھ کو مکمل طور پر تباہ و برباد کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ 91 ویں پانی معاہدے کے مطابق کوٹڑی بیراج سے نیچے پانی نہیں چھوڑا جا رہا۔ جس وجہ سے ساحلی پٹی کے اضلاع ٹھٹہ، سجاول اور بدین کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہوچکی ہے۔ تمر کے جنگلات ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 نئے کینال اور نئے ڈیم بنا کر دریائے سندھ کا قتل کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی مخلوط حکومت جنرل ضیاء اور ایوب کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ سمیت ملک بھر کی 44 لاکھ مقبوضہ زمین کو سیراب کرنے
کے لیے سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ پر نئے ڈیم اور کینال بنا کر سندھ میں کربلا برپا کیا جا رہا ہے۔
سندھ کے عوام دریائے سندھ اور سندھ کی زمینوں پر قبضے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھیانی تحریک اور عوامی تحریک کی جانب سے 17 نومبر کو کراچی میں ریگل چوک سے پریس کلب تک دریائے سندھ پر ڈاکو اور زمینوں پر قبضے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جا رہی ہے، جس میں سندھ بھر کے تمام لوگوں کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں.
کانفرنس سے سندھی ادبی سنگت کے مرکزی سیکرٹری جنرل نور چاکرانی، عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی صدر سید زین شاہ، عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکرٹری جنرل بخشل تھلہو، عوامی پاکستان پارٹی کے رہنماء اور اقتصادی ماہر مفتاح اسماعیل، پروفیسر انعام شیخ، ریاض شاہد دایو، پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی رہنما سید گلاب شاہ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے رہنما ناصر منصور، قوم پرست رہنما آصف بالادی، سندھی ادبی سنگت کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری احساس میرل، خالدہ منیر، شبیر سیال، ایاز لطیف دایو، میر حسن مری اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔