نومبر 21, 2024

کراچی ،،، قدیم اور جدید تعمیرات  سے مزین ایک شہر ،،لیکن یہاں   سترہ سو سے زائد  قدیم و  تاریخی عمارتیں  زبوں حال کا شکا ر ہیں ۔

ان کی دیکھ بھال  کے لئے محکمہ آثار قدیم   کے پاس صرف دس ملازمین کی نفری ہے۔

 ڈی  جی، محکمہ آثار قدیمہ کہتے ہیں کئی بار عملے کی کمی  کی شکایت کی،،

 لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہ رہنگی

کراچی ایک جدید شہر،،جہاں کی شاندار تعمیرات اور  بلند و بالا عمارتیں اس کے حسن کو نکھارتی ہیں۔

لیکن  یہ اس  کا مکمل چہر ہ نہیں،  یہاں موجود  زرد پتھروں  سے بنی قدیم عمارتوں میں اس کی تاریخ پوشیدہ ہے۔

ڈینسو ہال، کے ایم سی بلڈنگ، خالق دینا ہال ، وزیر مینشن،  فلیگ شپ  ہاوس ایسی چند نمایاں عمارتیں ہیں۔

شہر کی 1750 قدیمی عمارتوں میں سے نصف کے لگ بھگ اولڈ سٹی ایریا،ضلع جنوبی  میں واقع ہیں۔

کھارادر ،میٹھادر ،لی مارکیٹ ،جونا  مارکیٹ، رنچھورلائن،گارڈن سمیت دیگر علاقوں میں جابجا ایسی قدیم عمارتیں نظر آتی ہیں۔

کچھ عمارتیں تو گویا ،،،اپنی عمر گزار کر  زوال پذیر ہیں۔ ان کی باقیات ان کے شاندار ماضی کی عکاسی کرتی ہیں۔

بعض  عمارتوں کے ڈھانچے  خطرے کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ذرا سی لرزش ہوئی تو گویا دھم سے نیچے آگریں  گی۔

ان قدیم عمارتوں میں کچھ روز و شب  کے اثرات جھیلنے کے باوجود اپنے وجود   کو  برقرار رکھنے میں  کامیا ب رہی ہیں۔

لیکن  ان  میں پڑی دراڑیں اور وجود کی خستہ حالی  تقاضا کرتی ہےکہ اس  تاریخی اثاثہ  کو  محفوظ بنانے کے جتن کئےجائیں۔

زیادہ تر یہ عمارتیں شہریوں کی ملکیت ہیں لیکن ان کو  محفوظ بنانے کا ذمہ  سندھ حکومت  کے  محکمہ آثار قدیمہ پر  ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق صوبے میں کم و بیش 3500 جبکہ کراچی میں 1750 قدیم عمارتیں موجود ہیں۔

قدیم آثار میں حکومتی دلچسپی کا یہ حال ہے کہ شہر کی سترہ سو  سے  زائد قدیم  عمارتوں کی   دیکھ بھال  کے لئے  صرف دس افراد کا عملہ موجو دہے۔ جبکہ صوبہ بھر میں  150 آسامیاں  خالی پڑی  ہیں۔ڈی جی،محکمہ آثار قدیمہ کہتے ہیں  محکمے کو سالانہ 20  کروڑ روپے کے فنڈ ملتے ہیں ۔

 محکمہ آثار قدیمہ کا دعوی ہے کہ جن قدیم عمارتوں  کے مالکان  سے رابطہ کیا گیا، انہوں نے اپنی عمارت کو محفوظ بنانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔

محکمہ آثار قدیمہ ہونے کے باوجود شہر میں قدیم عمارتوں کو توڑ کر نئی عمارتیں بنانے کا سلسلہ بھی بلا روک ٹوک  جاری ہے۔

محکمے نے 2020 سے اب تک قدیم عمارتیں گرانے کے خلاف 8 مقدمات درج کئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے