
محکمہ تعلیم سندھ کے زیر اہتمام سیلاب متاثرہ اسکولز کی بحالی کے حوالے سے ڈولپمینٹ کانفرنس
ایشین ڈولپمینٹ بینک کے اشراک سے منعقدہ کانفرنس کا عنوان Development Conference on Flood Affected Schools ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے ڈولپمینٹ کانفرنس میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، چیف پروگرام مینجر آر ایس یو ڈاکٹر جنید سموں، ڈی جی پی ڈی آر عبدالقدیر انصاری، یونیسیف کی ایجوکیشن مینجر ابیر مقبول اور دیگر اسٹرک ہولڈرز کی شرکت
کانفرنس کے موقع پر آگاہی دی گئی کہ سیلاب کی وجہ 19808 اسکول متاثر ہوۓ، جس میں سے 7503 اسکول مکمل تباہ ہوۓ جبکہ 12305 اسکولز جزوی متاثر ہوۓ۔
مجموعی طور پر 2381275 طلباء کی تعلیم متاثر ہوئی۔ کانفرنس میں آگاہی
سندھ حکومت نے مختلف ڈونرز اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر 5284 اسکول کے بحالی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
شروعاتی بحالی منصوبے سے 26 فیصد اسکول بحال ہو سکیں گے، جبکہ 74 فیصد اسکولز کو بحال کرنے کے لیے فنڈز درکار ہیں۔
کانفرنس کے موقع پر صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سیلاب نے بہت سی خامیوں کی نشاندہی کی۔
اسکولز کے بحالی کے عمل میں ماحولیاتی اثرات کو بھی نظر میں رکھنا ہوگا۔
“ہمیں 14,524 اسکولز کو بنانے کے لیے فنڈز درکار ہیں، جس کے لیے 180.6 ارب روپے درکار ہیں۔”
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں سے ڈونرز کانفرنس کا انتقاد ہوا، دنیا نے بحالی منصوبوں کے سلسلے میں وعدے بھی کیے۔
“ہم اسکولز کی بحالی سے ساتھ اسکولز انتظامی حوالے سے بھی مضبوط کرنے جا رہے ہیں۔”
“اسکول ہیڈماسٹر مرمتی کام، صفائی اور سیکیورٹی کے انتظامات خود کریں گے۔”
ترقی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ منصوبوں کے لیے مختص رقم کو خرچ کیا جاۓ۔ سردار شاہ
اس موقع پر محکمہ تعلیم کے تمام منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لیے بناۓ گئے ڈیش بورڈ کا بھی افتتاح کیا گیا۔
ڈیش بورڈ کے ذریعے محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کی سائیٹ مانیٹرنگ سیٹلائیٹ سسٹم GIS سے ممکن ہو سکے گی۔