مارچ 12, 2025


کراچی میں آئے روز گٹر اور نالوں میں گر کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 20 ہوگئی ہے رواں سال مین ہولز میں گرنے والوں میں 8 بچے بھی شامل ہیں یہ واقعات کراچی کب اور کیسے پیش آئے ہیں
کراچی کا شمار پاکستان کے سب سے بڑے شہروں میں ہوتا ہے لیکن یہاں رونما ہونے والے نالے اور گٹر میں گرجاں حق ہونے والے واقعات کسی گائوں دیہات کی منظر کشی کرتے نظرآتےہیں۔

ملک کے سب سے بڑے شہر میں نالوں اور گٹر میں گر کرجاں بحق ہونے والے واقعات میں کمی نہ آسکی ۔ رواں سال کھلے مین ہول گٹر نالوں میں گر کر ہلاک افراد کی تعداد 20ہوگئی


ماہ جنوری میں ذیشان اپارٹمنٹ اورکریسنٹ ویو گلستان۔جوہر بلاک 15حبیب یونیورسٹی کے قریب گٹر صاف کرنے کے لیئے دو خاکروب دوران گٹر کی صفائی دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے

ماہ فروری میں بارش کے دوران تین افراد نالوں اور گٹر میں گر کر ہلاک ہوئے۔
3فروری کو لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر شوکت ناگوری کی لاش بلوچ کالونی کے قریب برساتی نالے سے مل تھی۔اور منگھوپیر ڈگری کالج کے قریب گڑھے میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہوا
جاں بحق شخص ریڈھی بان تھا جو نالے میں جا گرا۔

مارچ بن قاسم میں واٹر بورڈ کی لائن۔میں 8 سالہ بچی سیما گر کر جاں بحق ہوئی
27 مارچ جہانگیر روڈ خشک کنویں میں گر کر 70 سالہ ڈاکٹر ظہور جاں بحق ہوگئے
31 مارچ پورٹ قاسم فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے قریب گٹر میں گرکر 02 افراد ہلاک ہوئے 31
مارچ نیو کراچی سیکٹر 5 ایف اللہ والی چورنگی گراؤنڈ میں واٹر بورڈ کے ٹینک میں گر کر 1 بچہ جاں بحق ہوگیا۔
5 اپریل سماما یونیورسٹی روڈ واٹر بورڈ کے ٹینک سے دو روز پرانی حارث نامہ شخص کی لاش ملی ۔
17 اپریل کو ماڑی پور میں نالے میں ڈوب کر 40 سالہ شخص جاں بحق ہوا
24 اپریل کو مچھر کالونی کے نالے میں ڈوب کر پانچ سالہ بچہ جان سے گیا
20 جولاٸی کو نارتھ ناظم آباد میں ڈوبنے والے بچے کی لاش گجر نالے سے ملی۔۔

15 جولاٸی کو لانڈھی کے نالے میں بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوا

سات روز قبل سہراب گوٹھ نالے میں ڈوبنے والے بچے کو 18 گھنٹے بعد نکالا گیا

اور

آج پرانا گولیمار میں ڈوب کر لاپتہ ہونے والا 10 سالہ حیدر جان کی بازی ہار گیا

گذشتہ سالہ کھلے مین ہولز اور نالوں میں گر کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 68 تھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے