دسمبر 14, 2024

کراچی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک کارکن کی حیثیت سے میری رائے میں کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا نفاذ کے حق میں نہیں ہے۔ تحریک انصاف انتشار کا دوسرا نام ہے اور اس کے بانی کسی صورت سیاسی انسان نہیں ہیں۔ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس احتجاج کی آڑ میں کوئی انتشار، دہشت گردی اور لاقانونیت پھیلانا چاہے تو اس کو روکنا درست ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے قیام 1967 سے آج 2024 تک جتنے فوجی آمر آئے ان کے عتاب میں رہی، یہ واحد اس ملک کی سیاسی جماعت ہے جس کی جڑیں آج ملک کے عوام دلوں میں موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے 57 ویں یوم تاسیس پر کراچی کے ریلوے گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ منعقد کررہے ہے، جس سے ویڈیو لنک پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے جبکہ اس جلسہ میں مرکزی و صوبائی قائدین بھی خطاب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ریلوے گراؤنڈ، کالا پل پر جلسہ کے مقام پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و وزیر اعلٰی سندھ کے معاون خصوصی سید وقار مہدی، مشیر وزیر اعلٰی سندھ نجمی عالم، جنرل سیکرٹری کراچی و صدر ڈسٹرکٹ ساؤتھ جاوید ناگوری، سردار خان، اقبال ساند، آصف خان، ریاض بلوچ؛ قاضی بشیر ایڈوکیٹ، فرحان غنی، سردار نزاکت و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر بلدیات سندھ و صدر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی سعید غنی نے کہا کہ اس ریلوے گراؤنڈ میں آج سے پہلے کبھی کوئی سیاسی جلسہ نہیں ہوا، کل پیپلز پارٹی پہلی بار یہاں جلسہ کرنے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نشتر پارک جلسے کی اجازت مانگی تھی، مگر نشتر پارک میں 30 نومبر کو کوئی اور تقریب کا اجازت نامہ پہلے ہی کسی جماعت کو دیا جاچکا تھا، جس کے بعد مشاورت سے ہم نے اس مقام کا انتخاب کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ کل ہم پارٹی کا 57 واں یوم تاسیس منا رہے ہیں، ان 57 سالوں میں پیپلز پارٹی کے جتنی مشکلات کا سامنا کیا ہے اس ملک کی کسی اور جماعت کو نہیں کرنا پڑا ہے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے کارکنان کے ساتھ اتنے ظلم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام آمرو کے خلاف جدوجہد کی اور ہم نے ہمیشہ کوشش کی اپنے نظریے پر کام کریں۔ سعید غنی نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کو جتنی سیاسی سوج بوجھ ہے، اس ملک۔کی کسی اور سیاسی جماعت یا ان کے کسی رہنما میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دیگر پارٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی کے نمائندے ہیں جو ماضی میں ہمارا حصہ تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے قیام سے قبل عوام کے فیصلے جاگیرداروں، وڈیروں اور مخدوموں کے پاس ہوتے تھے لیکن اب پیپلزپارٹی کے وجود کے بعد یہ فیصلے عوام کرتے ہیں اور طاقت کا سرچشمہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو بنایا، جس کے بعد اب ان جاگیرداروں، وڈیروں اور مخدوم والے الیکشن میں عوام کے پاس جاکر ووٹ مانگتے ہیں اور ان کے ساتھ زمین پر بیٹھتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک ایک نرسری ہے، جس نے پاکستانی عوام کو شعور دیا ہے

۔ 1967 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کے قیام کے بعد

سب سے بڑا کام جو کیا وہ اس ملک کے عام عوام کو اس ملک کی سیاست میں لانا ہے اور اس کی وجہ سے مخدوموں، جاگیرداروں اور وڈیروں کی ڈرائنگ روم کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 57 سال میں جو ترقیاتی اور تاریخی کام ہوئے ہیں اس کی اس ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ ایک مکمل آئین کی فراہمی ہو یا 18 ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دینا ہو یہ پیپلز پارٹی کا ہی کارنامہ ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ تمام تر مشکلات، مظالم اور فوجی آمروں کی پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود 1967 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت اس ملک کی ایک مضبوط سیاسی جماعت ہے اور اس کی جڑیں اس ملک کے عام عوام میں گہری ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل ہم اس قربانیوں کے ثمر پر اپنا 57 واں یوم تاسیس ملک بھر میں انتہائی جوش و جذبہ سے منا رہے ہیں اور ملک کے 150 اضلاع میں تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے اور کراچی میں جلسہ اس ریلوے گراؤنڈ میں سہ پہر 4.00 بجے شروع ہوگا، اس سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ویڈیو لنک پر ملک بھر میں ایک ساتھ خطاب کریں گے جبکہ پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین بھی خطاب۔ کریں گے، جس کے بعد سالگرہ کا کیک کاٹا جائے گا اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ ہوگا اور پارٹی کے ترانوں پر مشتمل ایک رنگا رنگ میوزیکل پروگرام منعقد کیا جائے گا۔ ایک سوالنکے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ قانون کے مطابق کسی کو بھی احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں انتشار، دہشتگردی اور لاقانونیت پھیلانے کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جب لانگ مارچ کا

اعلان کیا تھا تو ساتھ ہی یہ اعلان کیا تھا کہ ہم اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کرنے جارہے ہیں لیکن ساتھ یہ بجی کہا تھا کہ ہم اسلام آباد جائیں گے اور اس کے بعد ہم پارلیمنٹ میں اس کو لے جائیں گے اور اس حکومت کا خاتمہ لاقانونیت، انتہاپسندی یا دہشتگردی سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہوا۔ جبکہ پی ٹی آئی نے یہ اعلان کیا کہ ہم جہاد کرنے جارہے ہیں اور خان کو جیل سے آزاد کروانے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ان کا مقصد واضح تھا کہ وہ اس ملک میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے کا ارادہ رکھ کر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے حق کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ کسی کو بھی ہر قسم کی آزادی ہو، احتجاج کا حق بھی قانون کے دائرے میں رہ کر ہوتا ہے تاکہ کسی اور کہ حق کو ٹھیس نہ پہنچیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ گورنر راج کا نفاذ آئین میں موجود ہے اور اس وقت کے پی کے میں امن و امان کی خراب صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں یہ سمجھتا ہوں کہ گورنر راج انتہائی صورتحال میں لگنا چاہیے بصورت دیگر نہیں۔

اس وقت کے پی کے کی حکومت نے تمام سرکاری وسائل اور مشینری کا استعمال کرتے ہوئے وفاق پر چڑھائی کی، یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور ایسا کبھی ماضی میں اس ملک میں نہیں ہوا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ انتشار تو پی ٹی آئی میں تھا، ہے اور رہے گا اور پی ٹی آئی انتشار کا دوسرا نام ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کسی طور سیاسی آدمی نہیں ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا ایک ماضی ہے اور عمران نیازی کی سیاست میں کم از کم۔مجھے اس پارٹی کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔ پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کا موقف نہیں دے سکتا البتہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کسی مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے۔ ہمیں اس کے اسباب کو سمجھنا اور دیکھنا ہوگا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران نیازی کسی نہ کسی کا لاڈلہ بنا ہوا نظر آتا ہے اور اسے عدالتوں سے ریلیف بھی مل رہا ہے۔ جس طرح ان کی حکومت جانے سے لے کر آج تک سیاسی آزادی کی آڑ میں پی ٹی آئی جو گند مچا رہی ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو پھر محسوس ہوتا ہے کہ وہ آج بھی کسی کا لاڈلہ بنا ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ ایشوز ایسے ہیں جس پہ ہمارے وفاق سے ہمیں شدید تحفظات ہیں اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور ہماری قیادت ان کو ہر فورم پر اٹھارہی ہے۔ 6 کینال پر سندھ اسمبلی نے عوام میں یہ اشیو آنے سے قبل قرارداد منظور کی کہ اس کو کسی صورت نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی پہلی ترجیح ہے صوبے اور اپنی عوام کے مفادات کے تحفظ کرے اور ہماری سندھ حکومت آئینی اور قانونی طور پر یہ معاملات اٹھا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے