جنوری 22, 2025

پرائمری پاس طلبہ کے ترک تعلیم کا مسئلہ حل کرنے کےلیے وزیراعلیٰ سندھ کا اہم فیصلہ

سندھ کے پرائمری اسکولوں میں دو پہر کو مڈل اسکول کلاسز کی شفٹیں شروع کرنے کا حکم

سالانہ ترقیاتی پروگرام میں نئے کلاس رومز اور پرائمری اسکولوں کی تعمیر کےلیے اسکیمیں بھی رکھی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

نجی اسکولوں کی مانیٹرنگ کےلیے ڈائریکٹوریٹ میں انسپکٹر کا عہدہ تخلیق کرنے کی منظوری

کراچی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے علاقے میں مڈل اسکولوں کی کمی کے باعث پرائمری پاس کرنے والے 46 فیصد طلبہ کے اسکول چھوڑنے پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پرائمری اسکولوں میں دو پہر کو مڈل اسکول کلاسز کی شفٹیں متعارف کرائیں۔
اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا، وزیر تعلیم سید سردار شاہ ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ ، سیکریٹری مالیات فیاض جتوئی، سیکریٹری کالجز آصف اکرام اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔۔۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ اور سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی نے وزیر اعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پانچ سے سولہ سال کی عمر کے 1 کروڑ ، 68 لاکھ ، 90 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 52 لاکھ بچے سرکاری اسکولوں اور چالیس لاکھ ، 10 ہزار بچے نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت اسکولوں میں 93,000 طلبہ ہیں، غیر رسمی تعلیم کے ذریعے 65 لاکھ 60 ہزار بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے اور مدارس میں 10 لاکھ 30 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
دوران گفتگو وزیر اعلیٰ نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو درپیش دو بڑے چیلنجز کی نشاندہی کی جن میں ایک 78 لاکھ اسکول سے باہر بچوں کا داخلہ اور دوسرا 46 فیصد تک پہنچنے والی ترک تعلیم کی شرح کو کم کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ان دونوں چیلنجز کو صرف رسمی اور غیر رسمی تعلیم کے نظام کو بہتر بنا کر ہی حل کیا جا سکتا ہے، جس میں رسائی، معیار اور انتظامی بہتری بھی شامل ہو۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 36,300 پرائمری اسکولز اور 4,600 پوسٹ پرائمری یا مڈل اسکولز ہیں۔ پرائمری اور پوسٹ پرائمری اسکولز کی تعداد کے درمیان بڑا فرق ترک تعلیم کی شرح میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ پرائمری اسکولوں میں دوسری شفٹ یعنی دوپہر کی شفٹ میں پوسٹ پرائمری اسکولز کا آغاز کریں اور انہیں مڈل اسکول کی سطح تک اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بنائیں۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ اسکول سے باہر بچوں کو داخلہ دینے اور ترک تعلیم کی شرح کو کم کرنے کےلیے اسکولز کو اپ گریڈ کرنا اور مزید کلاس رومز کا اضافہ کرنا ضروری ہے۔ اس پر مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اضافی کلاس رومز کی تعمیر کے لیے 74 اسکیمیں اور پرائمری اسکولز کی اپ گریڈیشن کے لیے 140 اسکیمیں رکھی ہیں۔
وزیر تعلیم نے آئندہ تین سالوں میں 2,000 اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سیلاب سے متاثر ہونے والے 19,808 اسکولوں میں سے 4,039 اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 116 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، یہ اسکول تین سال میں مکمل ہونے کی توقع ہے اور40 فیصد داخلے کی گنجائش فراہم کریں گے۔ باقی 16,253 سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کو نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور مختلف منصوبوں میں ترجیح دی جائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ 643 اسکولوں کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام جاری ہے جس کے لیے 3 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ مرمت اور دیکھ بھال کے ماڈل کو تبدیل کرنے کے منصوبے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ اسکول انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کو کمپنی میں تبدیل کیا جائے تاکہ مرمت اور دیکھ بھال کے کام کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ کمپنی اسکولوں کے لیے آمدنی پیدا کرنے والے اجزاء کی خریداری بھی کرے گی جن میں فرنیچر، لیبارٹری کے آلات، کمپیوٹر لیب کے آلات اور سولر انرجی کی تنصیبات شامل ہوں گی۔
مراد علی شاہ نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو کمپنی میں تبدیل کیا جائے اور اس کا کردار صرف کتابوں کی اشاعت اور تقسیم تک محدود کیا جائے گا جبکہ نصابی کتب کی تیاری کی ذمہ داری ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم، اسیسمنٹ اینڈ ریسرچ کو منتقل کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ تعلیم کو ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم، اسیسمنٹ اینڈ ریسرچ میں اصلاحات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قابل افراد کو بھرتی کرنے کےلیے تکنیکی عہدوں پرمراعات کو مارکیٹ سے ہم آہنگ کیا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ 40 فیصد داخلے کی گنجائش کے ساتھ نجی اسکول اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں اس لیے ان کو مناسب طریقے سے باقاعدہ مانیٹر اور جائزہ لیا جانا چاہیے۔ وزیر تعلیم سردار شاہ نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کردار کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ نجی اسکولوں کے اساتذہ کے معیار میں مسلسل بہتری اور ٹیچنگ لائسنس کے اجراء کے ذریعے یقینی بنایا جا سکے۔
آخر میں مراد علی شاہ نے مؤثر مانیٹرنگ اور جائزے کو یقینی بنانے کےلیے نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ میں انسپکٹر کے عہدوں کی تخلیق کی منظوری دی، انسپکٹرز کی ذمہ داری میں نجی اسکولوں میں 10 فیصد فری شپ پالیسی کے نفاذ اور مناسب معائنوں کا عمل بھی شامل ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے