سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے پیپلز بس سروس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا افتتاح کردیا ۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے دفتر D-43 بلاک 2، کلفٹن میں قائم کیا گیا ہے۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے پیپلز بس سروس کے آپریشنز کی مانیٹرنگ، لائیو ٹریکنگ ہو سکے گی۔
افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سندھ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے سندھ بھر میں چلنے والی پیپلز بس سروس کی مناسب نگرانی اور بروقت ضروری ہدایات بھی دی جاسکیں گی، یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پیپلز بس سروس کے مسافروں کی سہولت اور ان کی لائیو وڈیوز کو مانیٹر کرے گا اور اسٹاف کے کنڈکٹ کو مانیٹر کرے گا، اگر کوئی شکایت ہے یا کرایہ زیادہ لیا جا رہا ہے تو شکایت کر سکتے ہیں، کسی مسافر کی کوئی چیز چوری یا غائب ہو تو وہ بھی کیمرے میں آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلی بار اس طرح کا جدید ترین کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم کیا گیا ہے، جس سے پیپلز بس سروس کے تمام آپریشنز پر نظر رکھی جا سکے گی، اس کے ساتھ شکایات کے نمبرز بھی دیئے گئے ہیں جن پر سروس سے متعلق کوئی بھی شکایت کی جاسکتی ہے، کسی کو کوئی شکایت ہوگی تو اس کا بھی بروقت ازالہ کیا جا سکے گا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ سہولت ترقی یافتہ ممالک میں تھی، حکومت سندھ کی جانب سے سندھ میں ترقی یافتہ ممالک جیسی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، اس سے قبل پیپلز بس سروس کی ٹکٹ خریداری کیلئے کارڈ سسٹم لایا جاچکا ہے جس سے مسافروں کو بہت آسانی ہوئی ہے۔ انشااللہ سندھ حکومت اپنے عوام کیلئے جلد ہی مزید سہولتیں لیکر آئے گی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 24 نومبر پر احتجاج کی کال دینے والا وہی ٹولہ ہے جو ملک میں انارکی اور انتشار پھیلانا چاہتا ہے، ملکی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے لیکن کوئی قوت ہے جو چاہتی کہ پاکستان کی معیشت کا پہیہ نہ چلے، یہ لوگ ملکی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ابھی بشریٰ بی بی کے اس طرح کے بیانات بھی سامنے آئے ہیں کہ ہر شخص پانچ پانچ ہزار آدمی لے کر اسلام آباد کی طرف یلغار کرے، سیاستدانوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے کہ جو 24 نومبر کو 5 ہزار افراد نہیں لائے گا اس کو آئندہ انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیا جائے گا، یہ وہی یرغمالی ٹولہ ہے جو ملک کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ ٹولہ چاہتا ہے کہ ملک میں انارکی ہو ، افراتفری ہو خدانخواستہ 9 مئی جیسے ہولناک واقعات ہوں، 9 مئی کوئی معمولی دن نہیں تھا یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ا ندوہناک سانحہ تھا، ایسے واقعات کو وہ لوگ دوبارہ دہرانا چاہتے ہیں اور ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، گذشتہ بار جب علی امین گنڈاپور اسلام آباد آئے تو ان کی جانب سے سول لوگ ریاستی مشنری کے وسائل استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس کے شیل پھینک رہے تھے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بندوق یا بدمعاشی کے زور پر ریاست سے اپنی باتیں منوا لونگا تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بیووقوفی ہے ، کل کو دہشتگرد تنظیمیں بھی اس طرح کر سکتی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے معاملے پر حکومت سندھ کو شدید تحفظات ہیں، سندھ پہلے سے ہی پانی کی قلت کا شکار ہے، اس معاملے پر ہمارا موقف اٹل ہے۔
وی پی این پر پابندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کرے اور نوجوانوں کو صحیح راہ ملے، ہر چیز کا اچھا اور برا استعمال ہوتا ہے، بدقسمتی سے برا استعمال کرنے والوں نے اچھی چیزوں کو بھی برا بنا دیا ہے، پی ٹی آئی کے لوگوں نے اس وقت اپنے لیڈر کے کہنے پر سوشل میڈیا پر ڈجیٹل دہشتگردی شروع کر رکھی ہے، وہ وی پی این جیسی ہی چیزوں کو متنازعہ بنا رہے ہیں، ایسی چیزوں کا مثبت استعمال ہونا چاہئے، ایسی چیزوں کو متنازعہ اور اداروں کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم ہمیشہ آزادیء صحافت کی بات کرتے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی واحد جماعت ہے، جب بھی پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں رہی ہے، اس کا بدترین میڈیا ٹرائل ہوا ہے، لیکن پیپلز پارٹی نے کبھی بھی کسی بھی میڈیا پر پابندی عائد نہیں کی، 2008 کی حکومت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کا ٹارگٹڈ میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنایا گیا، لیکن ہم نے کبھی کسی کو پریشان نہیں کیا، نہ ہی کسی قسم کی کوئی پابندی عائد کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کے اتحادی نہیں ہیں، لیکن ہم نے غیر مشروط طور پر حکومت کی حمایت کی تھی تاکہ جمہوری نظام آگے چلے، پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہم ہر جماعت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں، تب پی ٹی آئی کی جانب سے پیغام آیا کہ ہم کسی بھی جماعت سے مذاکرات کے لئے تیار نہیں، اگر پیپلز پارٹی بھی چپ ہو کر بیٹھ جاتی تو نہ اسمبلی ممبران حلف اٹھا سکتے نہ ہی وہ چل سکتیں، اس لئے پیپلز پارٹی نے پاکستانی عوام کے حق میں مطالبات رکھ کر وفاقی حکومت کی حمایت کی۔ حیدآباد سکھر موٹر وے کی پورے پاکستان کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ رستہ پورے پاکستان کو پورٹ سے منسلک کرتا ہے جس کو وفاق کی جانب سے ترجیح نہیں دی جارہی تھی، یہ پورے پاکستان کا حق ہے، جس پر ہم اپنا موقف اٹھا رہے ہیں اور ہم اپنے جائز حقوق کی بات کر رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے منشیات کے خلاف آپریشن ،پارٹی قیادت کی ہدایات پر شروع کیا ہے اور یہ آپریشن پوری سختی سے جاری رہے گا، صدر آصف علی زرداری، محترمہ فریال تالپور اور خاص طور پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خاص ہدایات تھیں کہ منشیات کا خاتمہ ہو، شخصیات کے تبدیل ہونے سے حکومت کی پالیسیز نہیں بدلتی۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں آئیڈیاز کی بڑی اہم نمائش چل رہی ہے، اس طرح کے ایونٹس سے پوری دنیا کو پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان محفوظ ملک ہے، آئیڈیاز نمائش کی وجہ سے پیپلز بس سروس کے روٹس عارضی طور پر تبدیل کئے گئے ہیں جو نمائش کے فوراً بعد بحال کر دیئے جائیں گے ، مزید بسز آنے والی ہیں، کراچی کے لئے ڈبل ڈیکر بسز بھی ہم خرید کر رہے ہیں، کراچی میں ڈبل ڈیکر بسز بھی چلنا شروع ہو جائیں گی۔
افتتاحی تقریب موقع پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ سید اسد ضامن ، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ایم ڈی کمال حکیم دایو اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔