خیبر پختونخواء کی روایتی پشاوری چپل کراچی میں بھی بہت مقبول ہے۔ماہر کاریگروں کے ہاتھوں سے تیار ہونے والے پائیدار پشاوری چپل شہر کے کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فروخت کی جاتی ہے۔
پہننے میں وضع دار ۔۔۔ آرام دہ اور پائیدار۔۔۔پشاوری چپل پختون ہی نہیں ملک کی ہر قومیت کو بھاگئی۔
پھولوں کے شہر پشاور سے منسوب پیروں کے اس پہناوے کو ماضی کی طرح آج بھی استعمال کرنے کا رجحان برقرار ہے۔۔۔یہی وجہ ہے کہ کراچی میں بھی کئی مارکیٹوں میں پشاوری چپل کی نہ صرف فروخت بلکہ تیاری بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے ۔
پشاوری چپل کی تیاری میں چمڑے اور ریگزین کے ساتھ فوم ،پلاسٹک شیٹ اورپرانے ٹائر بطور مٹیریل استعمال کئے جاتے ہیں۔
چمڑے اور ریگزین کے ٹکڑے کٹنگ کے بعد ماہر کاریگروں کے ہاتھ سے گزرتے اور چوٹ کھاتے ہیں، تو خوبصورت و پائیدار چپل کی شکل اختیار کرتے ہیں۔
ظفر اقبال بھی پشاوری اور کوہاٹی چپل تیار کرنے کا فن خوب جانتے ہیں ۔۔۔ پینتیس برس سےکراچی ناظم آباد کی مشہور مارکیٹ میں بیٹھ کر اپنے اس ہنر کے باعث روزگار کمارہے ہیں۔ کہتے ہیں جوں جوں وقت گزرا پشاوری چپل نے معمولی تبدیلی کے ساتھ کئی روپ دھارے، قیمت بھی مہنگائی کے اعتبار سے بڑھتی گئی۔
(میرا نام ظفر اقبال ہے، بچپن سے یا یوں کہہ لیں کہ لڑکپن سے یہی کام کررہے ہیں، آرڈر کا بھی کام کررہے ہیں اور تیار بھی بیچتے ہیں،یہ ہائی کورم میں بنتا ہے، پہلے کاف میں بنتا تھا بنگال سے چمڑا آتا تھا،اج کل یہ کراچی میں بن رہا ہے، کراچی کا سب سے بہتر ایک نمبر چمڑاکراچی کاہے جب ہم نے یہ کاروبار شروع کیا تھا اس وقت تقریباً سو روپے نوے روپے جاری ملتی تھی آج کل دو ہزار پندرہ سو روپے،یہاں تک ہے کم از کم۔۔۔ارڈر کا چپل ہم بناتے تھے اس وقت پانچ ساڑھے پانچ سو آج وہی آرڈر کا چپل چار ساڑھے چار ہزار تک ہے
مختلف اشکال میں ڈھالی گئی پشاوری چپل کے مختلف ماڈلز کو اب نوروزی،بیرہ،زلمی،چارسدہ،کپتان اور زرادری چپل کے علاوہ گم سلائی اور اپر ٹچ سمیت دیگر ناموں سے شناخت کیا جاتا ہے
(کراچی والے لوگ بہت محبت سے پہنتے ہیں،جس کے پاؤں میں پشاوری چپل ہو وہ بہت فخر محسوس کرتا ہے،پشاوری چپل بھی اگر آرڈر کا بنائیں تو دن میں ایک ہی جوڑا بنتا ہے،کاریگر تو پانچ جوڑے بھی بناتا ہےدس بھی بناتا ہے،نگر جب آرڈر کا چپل آتا ہے تو اس میں سارا کام ہاتھ کا ہی ہوتا ہے
کراچی کے وسط ناظم آباد کے علاوہ،بنارس، لی مارکیٹ ،گذری اورقائد آباد کی بے شمار دکانوں میں بھی خیبر پختونخوا سے جڑی اس روایت کی جھلک بخوبی نظر آتی ہے۔۔۔
شہری کہتے ہیں شلوار قمیض ہو یا پینٹ شرٹ پشاوری چپل دونوں پر ہی جچتی ہے
پشاوری چپل کی بڑھتی مقبولیت نےمردوں ہی نہیں ،خواتین کو بھی متاثر کیا ہے اور اب بازاروں میں خواتین کے لئے بھی پشاوری چپل کے ڈیزائن سے مشابہت رکھتی سینڈلز متعارف کرادی گئی ہیں۔۔۔
پشاوری چپل،قدیم پختون روایت کی وہ نشانی ہے جو پہاڑی علاقوں سےکراچی تک آپہنچی۔گذرتے وقت کے ساتھ اس کے ڈیزائن میں نت نئی تبدیلیا ں آئیں، اور بچوں بڑوں میں یہ آج بھی مقبول ہے۔۔۔۔