جولائی 3, 2025

اسٹیوٹا میں 50 نئے ماڈل ادارے قائم کیے جائیں گے، داخلے کی تعداد کو 50 ہزار تک پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جنید بلند۔

کراچی میں مسلم ہینڈز اور اسٹیوٹا کے اشتراک سے جاری منصوبے کے حوالے سے ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی۔

تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی اور اسٹیوٹا کے چیئرمین جنید بلند نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

کراچی 03 جولائی ۔ کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں مسلم ہینڈز، اسٹیوٹا (سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی) اور شنائیڈر الیکٹرک کے درمیان شراکت داری کے تحت ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں اسٹیوٹا کے چیئرپرسن جنید بلند اور مینیجنگ ڈائریکٹر طارق منظور چانڈیو نے خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر چیئرپرسن اسٹیوٹا جنید بلند نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کامیاب منصوبے پر وہ شنائیڈر الیکٹرک اور مسلم ہینڈز کی انتظامیہ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت صوبے بھر میں 25 الیکٹریکل لیبارٹریز کو اپ گریڈ کیا گیا جبکہ ایک جدید انکیوبیشن سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 4,700 سے زائد نوجوان اس منصوبے سے براہ راست مستفید ہو چکے ہیں اور اپنی فنی تربیت مکمل کر چکے ہیں۔ جنید بلند نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نوجوانوں کی تعلیم اور فنی تربیت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور ان کی ہدایت پر سندھ میں 50 ماڈل انسٹیٹیوٹ قائم کیے جا رہے ہیں، جس سے تربیت کی فراہمی میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔ داخلے کی تعداد 30,000 سے بڑھا کر 50,000 تک کرنے کے لیے مفتلف اقدامات لیے جا رہے ہیں۔ ۔ اسٹیوٹا سے وابستہ غیر فعال نجی اداروں وابستگی رد کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔نجی اداروں کے لیے نئی افیلی ایشن پالیسی بھی متعارف کروانے جا رہے ہیں جس سے نجی اداروں کی نگرانی کے نظام کو مزید بہتر اور موثر بنایا جائیگا۔ اسٹیوٹا کے لیے بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت (انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار اسٹینڈرڈائزیشن) ISO سرٹیفکیٹ لینے کی بھی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایم ڈی اسٹیوٹا طارق منظور چانڈیو نے کہا کہ مارکیٹ کی موجودہ طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے پرانے اور غیر متعلقہ کورسز ختم کر کے مارکیٹ کے مطابق نئے 200 کورسز متعارف کروائے جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیوٹا کی جانب سے نصاب کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی کوششیں جاری ہیں، تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے