مارچ 12, 2025

کراچی

حکومت سندھ نے سندھ بھر میں ایم آئی ویز سینٹرز ایک ہفتے کے اندر فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ایم وی آئی (موٹر وہیکل انسپیکشن) سینٹرز ایک ہفتے کے اندر فعال کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں، جبکہ سکھر کے راستے سندھ میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کی ایم وی آئی لازم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کراچی میں سندھ کےسینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ایم ڈی کمال دایو، سیکریٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اوکاش میمن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ہدایات جاری کیں کہ روڈ سیفٹی کے قوانین پر عمل یقینی بنانے کے لئے ایک ہفتے کے اندر ایم وی آئی سینٹرز کو فعال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فٹنس کو یقینی بنانے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتری کے لیے سخت فیصلے ضروری ہیں، تاکہ ٹریفک کے مسائل پر قابو پایا جا سکے ۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں چار ایم وی آئی سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں ، جن میں سے دو گلبائی، ایک بنارس اور ایک کورنگی میں قائم کیا جارہا ہے۔ سکھر، میرپورخاص، حیدرآباد اور شہید بینظیر آباد میں ایک ایک ایم وی آئی سینٹر قائم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقدام کا مقصد غیر معیاری گاڑیوں کے خلاف یکساں کارروائی کرنا اور صوبے بھر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے حکام کا ہدایات دیں کہ گاڑیوں کے معائنہ کے عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائے اور کوشش کی جائے کہ شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر کے راستے سندھ میں داخل ہونے والی گاڑیوں کے لیے ایم وی آئی لازمی ہوگا، تاکہ دیگر صوبوں سے آنے والی غیر معیاری گاڑیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت پرعزم ہے کہ سڑکوں پر صرف روڈ کے قابل گاڑیاں چلیں، تاکہ نہ صرف حادثات کی روک تھام ہو بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لائی جائے، حکومت مزید سخت اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ ناقص اور غیر معیاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جا سکے۔ اجلاس میں کمرشل اور نان کمرشل گاڑیوں کی موٹر وہیکل انسپکشن فیس کا بھی جائزہ لیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے