سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افرادکی کی عدم بازیابی سے متعلق درخواستوں پرسماعت ہوئی۔۔۔عدالت نے سیکریٹری دفاع کوپیش ہوکر رپورٹ اورحلف نامہ جمع کروانےکاحکم دے دیا ۔۔۔
لاپتا افرادکی کی عدم بازیابی سے متعلق درخواستوں پرسماعت کےموقع پر عدالت نے سیکرٹری دفاع سے ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔۔۔عدالت نے ریمارکس دئیےکہ سندھ ہائی کورٹ میں متعدد لاپتا افرادکی بازیابی کے لیےدرخواستیں زیر سماعت ہیں۔۔۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹونےریمارکس دئیےکہ متعدد جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس کے اجلاسوں کے باوجود لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔۔۔عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری دفاع پیش ہوکر رپورٹ جمع کرائیں اورساتھ حلف نامہ بھی جمع کرائیں۔۔۔سرکاری وکیل کاکہناتھاکہ لاپتا شہری اسماعیل، ادریس اور دیگر کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہےاہلخانہ کو مالی معاونت دینے کے لیے سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔۔۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نےاستفسارکیاکہ آخری سماعت کے بعد کیا کیا اقدامات کیے گئے؟ تفتیشی افسرنےعدالت کو بتایاکہ ایدھی، چھیپا اور دیگر فلاحی اداروں کو خطوط لکھے ہیں۔۔۔گمشدہ شہری کسی فلاحی ادارے کے پاس بھی موجودنہیں ہیں۔۔۔سی پی ایل سی اور کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا جواب نہیں ملا۔۔۔عدالت نے چار ہفتوں میں پولیس اور دیگر اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں۔۔۔